امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مؤقف ہے کہ یوکرین کو زمین سے متعلق کسی بھی جنگ بندی ڈیل میں شامل ہونا چاہیے۔
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے جمعہ کو الاسکا میں ہونے والی ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے برطانوی وزیراعظم اور یورپی یونین کے رہنماؤں کی آن لائن میٹنگ ہوئی،میٹنگ میں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون، جرمن چانسلر فریڈرک میرٹز،نیٹو چیف اور یورپی رہنماؤں نے شرکت کی۔
یورپی رہنماؤں اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ہونے والی بات چیت کا مقصد ٹرمپ کو متاثر کرنا تھا تاکہ وہ پیوٹن کے ساتھ کسی ایسے معاہدے پر نہ پہنچیں جو یورپ اور یوکرین کے سیکیورٹی مفادات کو نقصان پہنچا سکتا ہے یا یوکرینی سرزمین کی بندربانٹ کی تجویز دے سکتا ہے۔
یوکرینی صدر زیلنسکی جرمنی پہنچے تھے جہاں انہوں نے یورپی رہنماؤں اور پھر ٹرمپ کے ساتھ جرمنی کی میزبانی میں ورچوئل اجلاس میں شرکت کی۔ یورپی ممالک کو خدشہ ہے کہ زمین کے تبادلے سے روس کو یوکرین کے تقریباً پانچویں حصے پر کنٹرول مل سکتا ہے، جو ماسکو کی 11 سالہ جارحیت کو انعام دینے کے مترادف ہوگا اور پیوٹن کو مزید مغرب کی طرف پیش قدمی پر آمادہ کرے گا۔
صدر ٹرمپ کی یورپی رہنماؤں اور زیلنسکی سے ملاقات کے بعد گفتگو میں کہنا تھا کہ لڑائی ختم کرنے کے لیے دونوں فریقین کو زمین کا تبادلہ کرنا ہوگا، جس میں اب تک دسیوں ہزار جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ یورپی رہنماؤں اور زیلنسکی سے ملاقات کو10میں سے10نمبردوں گا، ملاقات نہایت دوستانہ رہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کا کہنا تھا کہ بہت زیادہ امکان ہے کہ ہماری دوسری ملاقات ہو گی،اگر پہلی ملاقات اچھی رہی تو میں چاہوں گا پیوٹن، زیلنسکی اور میری فوراً دوسری ملاقات ہو، اگر مجھے وہ جواب نہ ملا جو میں چاہتا ہوں تو دوسری ملاقات نہیں ہوگی، اگر پوتن جمعہ کو جنگ ختم کرنے پر راضی نہ ہوئے تو نتائج بہت سنگین ہوں گے۔
برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسی بھی امن معاہدے میں یوکرین کو مضبوط اور قابلِ اعتماد سیکیورٹی ضمانتیں ملنی چاہیئں، ترجمان برطانوی وزیراعظم ڈاؤننگ اسٹریٹ نے کہا کہ یوکرین کے لیے ہماری حمایت غیر متزلزل ہے، بین الاقوامی سرحدوں کو طاقت کے ذریعے تبدیل نہیں کیا جا سکتا،یورپی رہنماؤں نے پوتن کو مذاکرات کی میز پر لانے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ یوکرین کی زمین پر صرف یوکرینی صدر بات چیت کر سکتے ہیں، اور یہ کسی بھی بیرونی مذاکرات کا حصہ نہیں ہوگی۔ فی الحال کسی سنجیدہ زمینی تبادلے کی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
جرمن چانسلر فریڈرک میرٹز نے کہا کہ ٹرمپ جنگ بندی پر ترجیحی توجہ دیں گے اور روسی قبضے کو قانونی حیثیت دینے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ زیلنسکی نے تین فریقی ملاقات کی تجویز دی ہے، جس میں وہ، پیوٹن اور ٹرمپ شامل ہوں۔
میرٹز نے کہا کہ یوکرین علاقائی امور پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن روسی قبضے کو قانونی طور پر تسلیم کرنا ناقابل قبول ہے۔ اگر امریکا یوکرین میں ایسے امن کے لیے کام کرتا ہے جو یورپی اور یوکرینی مفادات کا تحفظ کرے، تو ہم اس کی بھرپور حمایت کریں گے۔
ساڑھے تین سال سے جاری جنگ کے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورروسی صدر ولادیمیر پیوٹن یورپ کی دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑے تنازع کو ختم کرنے کے لیے ملاقات میں بات چیت کریں گے۔





















