پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز آلراؤنڈر شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ بابر اعظم جتنا بڑا کھلاڑی ہے اسے کپتان بھی اتنا بڑا ہی بننا چاہیے۔
سماء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کے دوران قومی ٹیم کی اس طرح کی کارکردگی کی بالکل بھی امید نہیں تھی کیونکہ میں پہلے دن سے ایک چیز کے بارے بڑا پر اعتماد تھا کہ ہماری جو اس وقت ٹیم بنی ہوئی ہے اس میں باؤلنگ اور بیٹنگ سکلز بہت اچھی تھیں اور ٹیم کے لڑکے آئی سی سی رینکنگ لسٹ میں تھے۔
سابق کپتان نے کہا کہ ایک بڑا ایونٹ جو 4 سال بعد آتا ہے اور آپ کھلیتے ہو تو آپ کے پاس بہت بڑا موقع ہوتا ہے، بھارت کی کنڈیشنز ہمیں بہت سوٹ کرتی تھیں لیکن کھلاڑی اس طرح کی پرفارمنسز نہیں دے سکے جیسی دینی چاہییں تھیں اور اسی وجہ سے ہم آگے نہیں جاسکے۔
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ہماری باؤلنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ بہت ایکسپوز ہوئی ہے جس کی وجہ سے ٹار فور میں نہیں آسکے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم تھوڑا بنیادی چیزوں پر بات کریں تو بہت بہتر ہے جیسے مائنڈ سیٹ سب سے اہم چیز ہوتی ہے، کرکٹ پریشر والا کھیل ہے اس میں فیصلے لینے پڑتے ہیں، اس میں مثبت مائنڈ سیٹ کے ساتھ جانا پڑتا ہے، اب کرکٹ تبدیل ہوگئی ہے، اب آخر تک کا انتظار نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم مینجمنٹ میں زیادہ گورے ہیں ، انکا مائنڈ سیٹ تو مثبت کرکٹ کی طرف ہی ہے لیکن اب میں نہیں جانتا کہ کس پلان کے ساتھ ورلڈ کپ کے لئے گئے ہیں اور کس مائنڈ سیٹ کے ساتھ ٹیم مینجمنٹ نے ان لڑکوں کو کھلایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم تین، چار سال سے مسلسل پاکستان کی کپتانی کر رہا ہے، کپتان کے اپنی پرفارمنس اور اس کے فیصلے بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، ورلڈ کپ کے دوران میچز میں بہت سے اہم فیصلے نہیں کئے گئے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فخر زمان کو لیٹ نہیں کھلایا، اس کی کافی عرصے سے پرفارمنس نہیں تھی ، میری خواہش تھی فخر سارے میچ ہی کھیلتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان لڑکوں کا قصور نہیں ، کھلانے والوں کا قصور ہے، ہمیں ڈومیسٹک لیول پر اپنے لڑکوں کے مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے پڑیں گے اور ان کو ڈومیسٹک میں پازیٹو کرکٹ کھیلانا ہوگی۔