وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارتی ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ کے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دعوے اتنے ہی ناقابل یقین ہیں جتنے غلط وقت پر کیے گئے ہیں۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ یہ بھی ستم ظریفی ہے کہ کس طرح سینئر بھارتی فوجی افسران کو بھارتی سیاست دانوں کی سٹریٹجک دور اندیشی کی کمی سے پیدا ہونے والی ناکامی کے چہروں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ تین مہینوں تک ایسے کسی دعوے کی آواز نہیں اٹھائی گئی، جبکہ پاکستان نے فوری بعد بین الاقوامی میڈیا کو تفصیلی تکنیکی بریفنگ دی اور آزاد مبصرین نے عالمی رہنماؤں، سینئر بھارتی سیاستدانوں اور غیر ملکی انٹیلی جنس کے جائزوں میں رافیل سمیت متعدد بھارتی طیاروں کے نقصان کا اعتراف ریکارڈ کیا۔
“The belated assertions made by the Indian Air Force Chief regarding alleged destruction of Pakistani aircraft during Operation Sindoor are as implausible as they are ill-timed. It is also ironic how senior Indian military officers are being used as the faces of monumental…
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) August 9, 2025
وزیردفاع نے کہا کہ بھارت نے ایک بھی پاکستانی طیارہ مارا یا تباہ نہیں کیا، جبکہ پاکستان نے بھارت کے 6 جیٹ طیارے، ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کی بیٹریاں اور بغیر پائلٹ کے طیارے تباہ کیے اور متعدد بھارتی ایئربیسز کو ناکارہ بنا دیا۔ لائن آف کنٹرول پر بھارتی نقصانات بھی غیر متناسب طور پر بھاری تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سچائی سوال میں ہے تو دونوں فریق اپنے طیاروں کی انوینٹری آزادانہ تصدیق کے لیے پیش کریں۔ جنگیں جھوٹ سے نہیں بلکہ اخلاقی اتھارٹی، قومی عزم اور پیشہ ورانہ قابلیت سے جیتی جاتی ہیں۔ گھریلو سیاسی مصلحت کے لیے تیار کی گئی ایسی مزاحیہ داستانیں جوہری ماحول میں تزویراتی غلط حساب کتاب کے خطرات کو بڑھاتی ہیں۔
وزیردفاع نے خبردار کیا کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی ہر خلاف ورزی پر تیز، یقینی اور متناسب ردعمل دیا جائے گا اور کسی بھی کشیدگی کی ذمہ داری مکمل طور پر ان بھارتی رہنماؤں پر ہوگی جو وقتی سیاسی فائدے کے لیے جنوبی ایشیا کے امن کے ساتھ جوا کھیلتے ہیں۔
انڈین ایئر چیف کا دعویٰ
بھارتی ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے کم از کم چھ طیارے مار گرائے، جن میں پانچ لڑاکا طیارے اور ایک بڑا طیارہ شامل ہے جو ممکنہ طور پر جاسوسی کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ طیارہ 300 کلومیٹر کی دوری سے زمین سے فضا میں مار کرنے والے روسی ساختہ ایس 400 میزائل سسٹم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ یہ جنگ تقریباً 80 سے 90 گھنٹے جاری رہی اور اس دوران پاکستان کے فضائی دفاعی نظام کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا۔
اے پی سنگھ نے کہا کہ پاکستانی نقصان دیکھ کر واضح تھا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو انہیں مزید نقصان ہوگا، اسی لیے انہوں نے مذاکرات کا پیغام بھیجا۔ ان کے مطابق ایس 400 گیم چینجر ثابت ہوا کیونکہ پاکستان اس نظام کو ناکام نہ بنا سکا۔






















