ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہےکہ آپریشن بنیان مرصوص کےبعد سےپاکستان اوربھارت میں مذاکرات کیلئے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔
ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نےہفتہ واربریفنگ میں کہامسئلہ کشمیر کےحل کیلئےامریکی صدر کےثالثی کےبیان کاخیرمقدم کرتےہیں،ضروری یہ ہےکہ اس معاملے پرہندوستان سنجیدگی دکھائے،بلوچستان اورکےپی میں دہشتگردی افغان پناہ گاہوں سےہوتی ہے،اس دہشت گردی میں بھارت کا براہ راست عمل ہے۔
ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نےکہامجھےتاریخ کامعلوم نہیں کہ پاکستان کا اسرائیل کے ساتھ کبھی کوئی رابطہ ہوا یا نہیں،پاکستان کا اسرائیل سےکوئی سفارتی تعلق نہیں،ہمارا پاسپورٹ بھی شہریوں کو پابند رکھتا ہےکہ وہ اسرائیل کا سفرنہ کریں،غزہ میں اسرائیلی مظالم دیکھتےہوئےسوال پیدا بھی نہیں ہوتا کہ پاکستان کا کوئی رابطہ ہو،ہمارا مؤقف ہمیشہ سے واضح ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نےکہا پاکستان نےافغان سفیرکےاسٹیٹس کو اپ گریڈ کیا ہے،اس سلسلےمیں اسناد تقرری صدرکوپیش کرنےکی ضرورت نہیں تھی،سفیروں کی تقرری دونوں ملکوں کےدرمیان معاہدے کے نتیجےمیں ہوئی۔
افغان وزیرخارجہ پریواین کی سفری پابندیوں سےمتعلق سوال پرترجمان تبصرے سے گریز
انہوں نے کہا پاکستان یوکرین تنازع کےپرامن اورمذاکرات پرمبنی حل کا حامی ہے،یوکرینی صدر کے بیان کو مسترد کرتےہیں،یوکرین نے پاکستان کےساتھ کوئی ثبوت شئیرنہیں کیے گئے، پاکستان یہ بات یوکرین کے ساتھ اٹھائےگا، پاک ایران پائپ لائن کےبارے میں تکنیکی ٹیمیں رابطے میں ہیں، پاکستان ایران دو طرفہ تعلقات تجارت عوامی روابط سمیت کئی جہتوں پر مبنی ہیں۔





















