کراچی میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل نے امریکی قونصل خانے کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے انسانی اسمگلنگ کے ایک منظم گروہ کے خلاف اہم پیش رفت حاصل کرلی۔
رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے نجی این جی او "ہوپ" کی چیئرپرسن مبینہ قاسم کو گرفتار کر لیا ہے جو مبینہ طور پر معصوم بچوں کی غیر قانونی اسمگلنگ میں ملوث پائی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمہ مبینہ قاسم جعلسازی کے ذریعے یتیم بچوں کو گود لینے کے نام پر امریکہ اسمگل کرتی تھی۔
گرفتار خاتون نے مبینہ طور پر 23 یتیم بچوں کو مختلف خاندانوں کے حوالے کیا جن کا تعلق امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، متحدہ عرب امارات، اور کراچی سے تھا۔
یہ غیر قانونی سرگرمیاں 2006 سے 2015 تک این جی او کے ملازمین کی ملی بھگت سے جاری رہیں۔
ایف آئی آر میں انکشاف کیا گیا کہ "ہوپ" نامی یہ این جی او سندھ کے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ نہیں ہے اور نہ ہی اس کے پاس یتیم بچوں کو رکھنے کے لیے قانونی شیلٹر ہاؤس موجود ہے۔
مزید تفتیش سے پتا چلا کہ ملزمہ اور این جی او کے ملازمین کے مطابق، یہ بچے اسپتالوں کے اطراف سے لاوارث حالت میں ملے تھے لیکن انہیں اگلے ہی روز خواہشمند خاندانوں کے حوالے کر دیا جاتا تھا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمہ نے ان بچوں کے لیے امریکی ویزوں کے حصول کے لیے جعلی دستاویزات جمع کروائیں۔






















