پاکستان اور ایران کے درمیان سالانہ تجارت 8 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کردیا گیا۔
وزیر تجارت جام کمال اور ایرانی وزیر محمد آتابک کی ملاقات ہوئی ہے، دوطرفہ تجارت کو نئی جہت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کو سالانہ تجارت 8 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کردیا گیا۔
ملاقات میں مشترکہ اقتصادی کمیشن کے آئندہ اجلاس کو تیز کرنے پر، ایران و پاکستان کے تاجروں میں اعتماد کی فضا، بی ٹو بی اجلاسوں کا نیا سلسلہ شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
وزیرتجارت جام کمال نے کہا کہ ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات میں تیزی لانے کا وقت آ گیا ہے، جغرافیائی قربت کو تجارتی فائدے میں بدلنا وقت کی ضرورت ہے۔ ملاقات میں پاکستان، ایران وزرائے تجارت کا باہمی سرحدی تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا۔
جام کمال نے کہا کہ علاقائی تجارت وقت کی ضرورت ہے، ہمسایہ ممالک کے ساتھ روابط اہم ہیں، تجارت صرف کاروبار نہیں، عوامی روابط کی علامت ہے، دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان اعتماد خوش آئند ہے، پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات نئی بلندیوں کی جانب گامزن ہیں۔
وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ پاک ایران دوستی تجارت، ثقافت اور بھائی چارے کا مظہر ہے، پاکستان اور ایران کے عوام تاریخی، ثقافتی اور لسانی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔
ایرانی وزیر محمد آتابک نے کہا کہ برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے تجارتی تعاون ناگزیر ہے، دونوں ممالک کے درمیان قریبی روابط خطے میں استحکام کا باعث بنیں گے، پاکستان اور ایران کے تاجر ایک دوسرے پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔
ملاقات میں پاکستان اور ایران کا دوطرفہ تجارت و سرحدی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، ایران سے پاکستانی برآمدات بڑھانے کے لیے عملی اقدامات پر زور دیا گیا، زراعت، توانائی، مویشی پالنا اور لاجسٹکس شعبوں میں تعاون پر بات چیت کی گئی جبکہ ایران میں پاکستانی آئی ٹی اور پیشہ ورانہ خدمات کو فروغ دینے کا عندیہ دیا گیا۔






















