سعودی عرب میں اسلامی ممالک کا مشترکہ غیر معمولی سربراہی اجلاس جاری ہے جس میں فلسطین کے علاقے غزہ میں جاری اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل پر غور کیا جارہا ہے۔اجلاس میں شریک تمام مسلم ممالک کے سربراہان کی جانب سے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ۔
مشترکہ اعلامیہ
عرب لیگ اور اوآئی سی سی کے مشترکہ اعلامیہ میں آزاد فلسطینی ریاست کا قیام وقت کی ضرورت ہے،اسرائیل کی نسل کشی روکنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے،غزہ کو اپنا حق قرار دینے کا اقدام مسترد کرتے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق اسرائیلی جنگی جرائم اور غزہ میں قتل عام کی مذمت کرتے ہیں،غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے اورانسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے، اور اسرائیل کو جنگی ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان:
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اجلاس میں افتتاحی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہم غزہ پرجنگ کومستردکرتےہیں ، یرغمالیوں کی رہائی کامطالبہ کرتےہیں،غزہ کامحاصرہ ختم اورانسانی امدادکی اجازت دی جائے، غزہ میں وحشیانہ جنگ کی مذمت کرتےہیں،غزہ پرجنگ کومسترد،یرغمالیوں کی رہائی کامطالبہ کرتےہیں،غزہ کامحاصرہ ختم اورانسانی امدادکی اجازت دی جائے۔
وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا خطاب
وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ علیحدہ فلسطینی ریاست کا قیام ہی مسئلےکا واحد حل ہے، 70 سال قبل اقوام متحدہ نے قرارداد کے ذریعے مسئلہ فلسطین کےحل کا فیصلہ کیا ، لہٰذاسلامتی کونسل پرغزہ میں قتل عام رکوانےکی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام فوری روکا جائے، ناانصافی اورمعصوم شہریوں کا قتل عام مزید تنازعات جنم دے گا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ پراسرائیلی بمباری سے ہسپتال، اسکول، یواین دفاتربھی محفوظ نہ رہے، غزہ میں اسرائیلی مظالم کی پرزورمذمت کرتا ہوں، پاکستان 1967 کی سرحدوں کےمطابق ریاست فلسطین کے قیام کاحامی ہے۔ غزہ میں فوری انسانی ہمدردی کےتحت امدادکی فراہمی یقینی بنائی جائے، پاکستان نے2 طیاروں پرمشتمل امدادغزہ بھجوائی۔
وزیر اعظم پاکستان نے خطاب میں اسرائیل کی ان ظالمانہ کاروائیوں اور غزہ کے غیر انسانی و غیر قانونی محاصرے کو غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی شہادتوں، بڑے پیمانے پر تباہی اور نقل مقانی کا ذمہ دار قرار دیا۔اور کہا کہ اسرائیلی افواج فلسطین میں بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اسرائیلی افواج کا مسلسل اور بلاتفریق نہتے فلسطینیوں پر طاقت کا استعمال جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے، عالمی برادری اسرائیل کے جنگی جرائم کیلئے اسکا محاسبہ کرے، فوری طور پر غیر مشروط جنگ بندی، غزہ کے محاصرے کو ختم اور غزہ کے لوگوں تک امداد کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔
ترک صدر رجب طیب اردگان:
ترک صدر رجب طیب اردگان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امیدہےاجلاس امت مسلمہ کےلیے بہترین ثابت ہوگا، غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو مکمل مسترد کرتے ہیں، اسرائیل نے بے گناہ فلسطینیوں کو ملبےکاڈھیربنادیا ہے، فلسطینیوں سے غیر متز لزل اظہاریکجہتی کرتے ہیں، فلسطینی بہن بھائیوں کےساتھ چٹان کی طرح کھڑےرہیں گے، فلسطین میں اسرائیلی مظالم کبھی نہیں بھولیں گے، اسرائیلی مظالم پر دنیا کی خاموشی شرمناک ہے، اسرائیل کی قابض افواج کےمظالم ناقابل برداشت ہیں، غزہ کےاسپتال معصوم بچوں کی لاشوں سےبھرگئے، مغربی دنیا جنگ بندی کا مطالبہ کرنے پر تیار نہیں، غزہ میں امداد بھجوانے کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔
انڈونیشن صدر جوکو ویڈوڈو:
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض (Riyadh) میں غزہ پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) (OIC) کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انڈونیشن صدر جوکو ویڈوڈو (Joko Widodo) نے کہا کہ مہذب دنیا کی غزہ میں مظالم پر خاموشی معنی خیز ہے، اسرائیل سے کہتے ہیں غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے، غزہ کے مظلوم بہن بھائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے، اس مشکل وقت میں او آئی سی ممالک اتحاد کا مظاہرہ کریں، اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی پاسداری کا مطالبہ کرتے ہیں۔
امیر قطر تمیم بن حمد الثانی نے اپنے خطاب میں اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں مسلمانوں کا اجتماعی قتل عام ناقابل قبول ہے، فلسطینی بہن بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے، اسرائیل نے ہمیں غزہ میں امداد پہنچانے کی اجازت نہیں دی، جو کچھ غزہ میں ہورہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔
امیر قطر کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کا درد کوئی محسوس نہیں کررہا،امید ہے جلد جنگ بندی ہوجائے گی، عالمی دنیا اسرائیلی مظالم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی:
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، غزہ میں معصوم لوگوں کا خون بہایا جارہا ہے، فلسطین امت مسلمہ کے فخر کا نشان ہے، خطے کی تاریخ کیلئے فیصلہ کن وقت آگیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دنیا اس وقت فلسطین میں بدترین مظالم دیکھ رہی ہے، ہمیں غزہ کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہئے، ہم نے دیکھا 5 ماہ کے دوران غزہ پر کس طرح سے ظلم ہوا، اسرائیل ہر طرح کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے، دنیا بتائے فلسطین میں شہید ہونے والے بچوں کا قصور کیا ہے۔
ابراہیم رئیسی نے امریکا پر جنگی جرائم کا حصہ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ امریکا اسرائیل کو اربوں ڈالرز دے رہا ہے، امریکا کی روزانہ کی بنیاد پر شپمنٹ جارہی ہے، ہر طرف بمباری کی جارہی ہے، متاثرین کی تعداد بڑھ رہی ہے، ہزاروں لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
ایرانی صدر کا کہنا ہے کہ فلسطینوں پر ہر طرح کا ظلم کیا جارہا ہے، امت مسلمہ کو مظالم روکنے کیلئے متحد ہونا پڑے گا، امدادی سامان پہنچانا دنیا کی ترجیح ہونی چاہئے۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے شہری کھلی جیل میں زندگی گزار رہے ہیں، افغانستان اور دیگر ممالک میں جو کچھ ہوا امریکا کی وجہ سے ہوا، بین الاقوامی تنظیمیں کیا کررہی ہیں؟، ان کا کیا کردار ہے؟، اسرائیل غزہ میں 7 ایٹمی حملوں جتنی تباہی کرچکا ہے، اسرائیل کو اپنے مظالم کا جواب ایک دن دینا پڑے گا۔
سمٹ اوآئی سی اورعرب لیگ کامشترکہ اجلاس ہے،سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اجلاس میں شریک ہونے والے تمام ممالک کے سربراہان کا استقبال خود کیا ، اجلاس میں شامی صدربشارالاسداورایرانی صدرابراہیم رئیسی، رجب طیب اردوان اور انڈونیشیا کے صدر جو کوویدودوبھی شریک ہیں ۔ پاکستان کی نمائندگی نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کر رہے ہیں ۔