گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے نئے مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے صنعتکاروں کا مطالبہ مسترد کرکے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا، کہا معاشی اشاریوں میں بہتری آئی ہے، مہنگائی ہدف سے کچھ کم رہی۔
خیال رہے کہ کاروباری حضرات اور تاجر تنظیموں نے حکومت سے شرح سود سنگل ڈیجٹ تک لانے کا مطالبہ کیا تھا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مئی اور جون میں مہنگائی کی شرح بڑھی، مہنگائی کی موجودہ شرح 7.2 فیصد ہے، اگلے سال مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر میں 8 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، ترسیلات زر اگلے سال 40ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں، شرح نمو سوا 3 سے سوا 4 فیصد تک رہے گی۔
جمیل احمد نے کہا کہ 14 سال بعد ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، پچھلے سال کی تمام بیرونی ادائیگیاں وقت پر ہیں، ادائیگیوں کے باوجود ہمارے ڈالر ریزرو بڑھے، آج ہمارے ڈالر ریزرو 14.5 ارب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال 26 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں، 26 ارب ڈالر میں سے 16 ارب ڈالر کے قرضے پورے سال میں رول اوور ہو جائیں گے، یعنی پورے سال میں پاکستان کو 10 ارب کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ پاکستان کا بیرونی قرضہ پچھلے 3 سال سے ایک ہی سطح 100 ارب ڈالر سے کم ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ نان آئل امپورٹ بڑھنا شروع ہوگئی ہیں، غیرملکی قرضہ جون تک 100 ارب ڈالر تھا، غیرملکی قرض میں 3سال کے دوران کوئی اضافہ نہیں ہوا۔






















