حیدرآباد کے آن لائن ٹیکسی ڈرائیور شاہ زیب کو کراچی میں قتل کردیا گیا ، 36 سالہ جوان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد حیدرآباد میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔
ورثاکے مطابق 36 سالہ شاہ زیب حیدرآباد سے کورنگی کی رائیڈ لے کر کراچی آیا، جب اہل خانہ سے آخری مرتبہ بات ہوئی تو اس نے بتایا کہ سکیم 33 سے رائڈ ملی ہے جسے لے کر وہ واپس حیدر آباد آئے گا ۔ لیکن جب والد نے موبائل فون پر مسلسل گاڑی کی بدلتی ہوئی لوکیشن دیکھی ،شاہ زیب کو ٹیلیفون کیا لیکن جب مسلسل کال کرنے کے باوجود بھی فون نہیں اٹھایا تو پولیس کو اطلاع دی جبکہ ساتھ ہی دیگر رشتہ داروں کو بھی پتا لگانے کیلئے کہا ۔
اہل خانہ نے گاڑی کی لوکیشن ٹریس کرتے ہوئے شاہ زیب کا پتا لگایا لیکن جب تک پولیس وہاں پہنچی تو شاہ زیب جان کی بازی ہار چکا تھا اور اس کی لاش گاڑی سے کچھ فاصلے پر سکیم 33 میں ہی پڑی ہوئی تھی ۔
سچل پولیس کا کہنا ہے کہ سکیم 33 ہاشم سوسائٹی کے قریب سڑک سے شاہ زیب کی گاڑی اور کچھ فاصلے سے اس کی لاش ملی ہے ، شاہ زیب کے سر کے پچھلے حصے پر گولی مار کر قتل کیا گیاہے ۔ پولیس کا کہنا ہےکہ وقوعہ اور گاڑی میں شواہد سے انداز ہ ہوتا ہے کہ ملزمان نے شاہ زیب کا خون روکنے کی بھی کوشش کی تھی ۔
ایس ایچ او سچل اورنگزیب خٹک کا کہناتھا کہ پوچھ تاچھ کرنے پر واقعے کے حوالے سے کچھ عینی شاہدین ملے ہیں جن کا کہناہے کہ مقتول کی گاڑی سفید رنگ کی شلوار قمیض پہنے ایک شخص چلا رہا تھا جبکہ ساتھ میں ایک خاتون بیٹھی ہو ئی تھی ،گاڑی کے پیچھے ایک لال رنگ کی ڈبل کیبن گاڑی بھی چل رہی تھی ۔جائے وقوعہ سے ہائی وے پر قائم ہوٹل کے کمرے کی چابی بھی برآمد ہوئی ہے ۔
مقتول شاہ زیب کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا جسے کے بعد اسے حیدرآباد میں سپر د خاک کر دیا گیا ۔نماز جنازہ میں اہل علاقہ اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔