ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
پیر کے روز جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران علی امین گنڈا پور کے وکیل راجہ ظہور الحسن عدالت میں پیش ہوئے اور سینیٹ انتخابات میں مصروفیت کے باعث علی امین گنڈاپور کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
جج مبشر حسن چشتی نے ریمارکس دئیے کہ 342 کا بیان ریکارڈ کروا دیں، بصورتِ دیگر حق ختم کر دینگے۔
وکیل راجہ ظہور الحسن نے موقف اپنایا کہ بیان حلفی دیتے ہیں کہ آئندہ سماعت پر علی امین گنڈاپور عدالت میں بھی پیش ہونگے اور 342 کا بیان بھی ریکارڈ کروائیں گے اور کہا کہ 7 ملزمان اس کیس سے بری ہو چکے ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کی بریت کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے اس پر بھی ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔
جج نے ریمارکس دئیے کہ علی امین گنڈاپور نے عدالت میں کھڑے ہوکر 342 کا بیان ریکارڈ کروانے کی یقین دہانی کروائی تھی اور تاریخ بھی انہی کی مرضی سے دی گئی تھی۔
وکیل صفائی نے استدعا کی کہ پشاور ہائیکورٹ نے تمام کیسز میں علی امین گنڈاپور کی ضمانت بھی منظور کر رکھی ہے، ایک تاریخ دے دی جائے، آئندہ سماعت پر تین سو بیالیس کا بیان ریکارڈ کروا دیں گے تاہم عدالت نے علی امین گنڈا پور کی حاضری سے استنی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے۔
کیس کی مزید سماعت 22 جولائی تک ملتوی کردی گئی ہے۔
تحریری آرڈر
جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن نے دو صفحات کا تحریری آرڈر بھی جاری کیا جس میں لکھا گیا کہ بادی النظر میں علی امین گنڈاپور ضمانت کا غلط استعمال کر رہے ہیں، کیوں نا ضمانت کا آرڈر واپس لے لیا جائے۔
عدالت کی جانب سے علی امین گنڈا پور کو شوکاز بھی جاری کیا گیا۔
تحریری آرڈر کے مطابق آئندہ سماعت پر 342 کا بیان ریکارڈ نہ کرانے پرعدالت فیصلہ بھی سنا سکتی ہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ علی امین گنڈا پور جان بوجھ کر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہو رہے اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے نہیں روکتا اس لیے انکے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کئے جاتے ہیں۔
عدالت کی جانب سے علی امین گنڈا پور کی شورٹی کو بھی نوٹس جاری کیا گیا جبکہ ایس ایچ او کو عملدرآمد کا حکم بھی دیا گیا۔






















