بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے منی لانڈرنگ اورمشکوک ٹرانزیکشنز کے خلاف اقدامات سخت کرنے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی سطح کے جاری مذاکرات کے دوران اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف مشن کو بریفنگ دی۔ ایف بی آر نے ٹیکس کرائمز سے متعلق ستمبر 2023 تک کی رپورٹ آئی ایم ایف سے شیئرکردی۔
آئی ایم ایف حکام کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اور اسٹیٹ بینک ٹیکس کرائم،مشکوک ٹرانزکشنز کیلئے واضح پالیسی بنائے، آئندہ بجٹ میں مشکوک ٹرانزیکشنز کے خلاف سزائیں مزید سخت کیا جائے۔
اسٹیٹ بینک حکام کو تجویز دی گئی ہے کہ منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کیخلاف قوانین پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایاجائے۔ ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ ایسے عناصر کے اکاؤنٹس بلاک، سخت سزائیں اور کڑی نگرانی کی جاتی ہے۔
دوسری جانب ایف بی آر نے اگلے 8 ماہ کے دوران ٹیکس وصولی کا پلان بھی آئی ایم ایف سے شیئر کر دیا، نومبر سے جون 2024 کے دوران 6 ہزار 667 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا پلان ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ 9 ہزار 415 ارب کے سالانہ ہدف کے مقابلے میں ابتدائی4 ماہ میں2748ارب ٹیکس جمع ہوا۔
ماہانہ بنیادپرمختلف شعبوں سےانکم،سیلزٹیکس،کسٹمز،ایکسائزڈیوٹی کی تفصیلات شامل ہیں، زیرالتواء ٹیکس مقدمات اور ممکنہ وصولی کے طریقہ کار پر بھی اتفاق ہونے کا امکان ہے، ایف بی آر نے جنوری سے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا عندیہ دے دیا، آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کے ٹیکس ہدف حاصل کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔ ٹیکس ہدف میں کمی کی صورت میں فوری اقدامات کیےجائیں گے۔