پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) میں احتجاجی تحریک کے حوالے سے پارٹی قیادت کے مابین اختلافات سامنے آگئے۔
اتوار کو لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے 90 روز کی تحریک کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس تحریک میں آر یا پار کریں گے۔
علی امین کا کہنا تھا کہ حکومت میں رہیں یا نا رہیں ہمیں اس سے فرق نہیں پڑتا لیکن ہم ملک کے کونے کونے میں جائیں گے اور عوام کو متحرک کریں گے۔
تاہم، پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کے بیان نے تحریک کے حوالے سے سوالات کھڑے کردیے ہیں۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں عالیہ حمزہ نے کہا کہ ’’ مجھ تک پہنچنے والی اطلاعات کے مطابق میں 2 دن سے بہت مصروف تھی اور ایسی مصروفیات جن کا شاید مجھے بھی عمل نہیں تھا۔‘‘
ویسے تو میرے تک پہنچنے والی کچھ اطلاعات کے مطابق میں پچھلےدو دن سے بہت مصروف تھی 🫣
— Aliya Hamza Malik (@aliya_hamza) July 13, 2025
ایسی مصروفیات جن کا شاید مجھے بھی عمل نہیں تھا!
کیا کوئی روشنی ڈالے گا؟
وزیراعظم خان کی رہائی کے لیے کس لائحہ عمل کا کل یا آج اعلان ہوا ہے؟
تحریک کہاں سے اور کیسے چلے گی؟
5اگست کے مقابلے میں 90…
یاد رہے کہ سیکریٹری جنرل پاکستان تحریکِ انصاف سلمان اکرم راجہ نے کہا تھا کہ چیف آرگنائزر پنجاب عالیہ حمزہ سے میری بات ہوئی تھی اور میں نے ان سے گزارش کی تھی کہ وہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں تشریف لائیں لیکن وہ اہم کاموں میں مصروف تھیں۔
عالیہ حمزہ نے سوالات اٹھائے کہ ’’ وزیراعظم خان ( بانی پی ٹی آئی ) کی رہائی کے لیے کس لائحہ عمل کا کل یا آج اعلان ہوا ہے؟، تحریک کہاں سے اور کیسے چلے گی؟، 5 اگست کے مقابلے میں 90 دن کاپلان کہاں سے آیا ہے؟ ‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’ اگر آپ میں سے کسی کی نظر سے گزرا ہو تو میری بھی رہنمائی کر دیں! ‘‘۔
عالیہ حمزہ کا مزید کہنا تھا کہ ’’ فوکس اور نشانہ صرف کی رہائی اور نعرہ صرف ایک ہی ہے‘‘۔






















