وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے حکومت کو 90 روز کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ یا ہم نہیں یا تم نہیں، منزل حاصل کریں گے یا سیاست چھوڑ دیں گے ، ہمارے ارکان فعال نہ کیے تو ہم ان کے وہاں سارے فارغ کر دیں گے ، ان کے جو اپوزیشن میں چیئرمین بنے ہوئے ہیں وہاں سب کو فارغ کردوں گا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر قیادت اسلام آباد سے روانہ ہونے والا پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کا قافلہ لاہور جاتی امراء پہنچ پہنچا جہاں سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کے فارم ہاوس پر کھانے کا اہتمام کیا گیا، اس موقع پر علی امین گنڈا پور نے شرکاء سے خطاب بھی کیا ۔
علی امین گنڈا پور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مینڈیٹ پر پہلی بار ڈاکہ نہیں مارا گیا، 2013 میں مینڈیٹ چوری کیا پھر2018 میں اکثریت کم کرنے کے لئے سسٹم بٹھایا گیا ، بانی کا عزم ہے سیاست نہیں ملک کو ٹھیک کرنا ہے، بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں آو میں مذاکرات کے لیے تیار ہوں ، بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں ثابت کر دو میں نے کوئی سازش کی ہے جو سزا دو گے مجھے قبول ہوگی ، ہم نے تو جبر برداشت کیا ہے مگر آپ سے برداشت نہیں ہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کی بیوی قید میں ہے اس کے باوجود وہ عوام کے حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میرے ساتھ بیٹھو اور دلائل کے ساتھ بات کرو۔
انہوں نے کہا کہ ہماری برداشت کا امتحان مت لو ، پورے لاہور میں بتا دیں ہم نے کسی بھی چیز کو نقصان پہنچایا، کسی بھی چیز کو قافلے کے دوران نقصان نہیں پہنچایا، ہم پر امن طور پر نکلتے ہیں تو ہم پر کیوں حملہ آور ہوتے ہیں ، کس قانون میں لکھا ہے جرم کیا نہیں سزا دینا شروع کردیں ، اب ایسا نہیں چلے گا میں تو جواب دوں گا ، گولی کھانے کے لیے اپنا سینہ پیش نہیں کرسکتا، جو ناجائز مجھے مارے گا میں خودکشی نہیں کروں گا ، کسی بندے کا مجھے ناجائز مارنا میری نظر میں خودکشی ہے، میں اپنے حق کے لیے لڑوں گا، مجھے گولی مارو گے ، تیار رہنا گولی تمہیں بھی لگ سکتی ہے ، تم لوگ ناجائز کرو گے تو پھر تمہیں بھی برداشت کرنا پڑے گا۔
علی امین گنڈا پور کا کہناتھا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، ورکرز کو پہلے ہی گھروں سے گرفتار کرلیا جاتا ہے، احتجاج شروع کرنے سے پہلے ہی حملہ آور ہوجاتے ہیں ، کسی کو اچھا لگے یا برا میں جواب دوں گا ، حکومت اپنے زور بازو پر بنائی ہے، گرانے کی باتیں کرتے ہیں۔






















