جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی اکثریت ہے اس لیے صوبے میں تبدیلی پی ٹی آئی کے اندر سے ہونی چاہیے اور پی ٹی آئی اپنے اندر سے تبدلی لائے تو بہتر ہوگا۔
پشاور میں مفتی محمود مرکز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا بدامنی کا شکار ہے اور سندھ میں ڈاکوؤں کا راج ہے جبکہ بلوچستان میں دہشتگردی ہو رہی ہے اور حکمران مسلح گروہوں کو بھتہ دیتے ہیں۔
جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم مسلح گروہوں کی رٹ کو تسلیم نہیں کرتے اور عوام ریاست کے کردار سے مطمئن نہیں ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں سے اختلاف رہتا ہے لیکن دشمنی نہیں ہے، فاٹا کا انضمام غلط تھا اور ہم نے کہا تھا کہ آپ غلطی کر رہے ہیں، بغیر کوئی بحث کے آئین میں اتنی بڑی تبدیلی کی گئی، ان کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ ان کی سیاسی بصیرت نہیں ہے، ہمیں اندازہ تھا یہ نظام نہیں چلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں ایڈجسمنٹ سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا، جرگے کی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا اور تمام فیصلے فاٹا کے قبائل کی مشاورت سے ہوں گے جبکہ اس حوالے سے کل فاٹا قبائل کا ایک گرینڈ جرگہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کیا یہ ندامت کررہے ہیں یا فاٹا میں موجود معدنیات حاصل کرنے کی چال ہے، یہ بھتے دینے والی حکومت ہے، حکومت ماہانہ مسلح جتھوں کو بھتے بھیجتی ہے، جے یوآئی کبھی اس جرم میں شریک نہیں ہوگی، اگر میں وفاقی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہوتا تو حکومت کا حصہ ہوتا، اسمبلیاں بکی ہیں اور میں بکاؤ حکومت کا حصہ نہیں بن سکتا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم نے عوامی پذیرائی کے ریکارڈ توڑے ہیں، ہمارا راستہ کیوں روکا جا رہا ہے، ہم کسی سہارے سے اقتدار میں نہیں آئیں گے ، عوام کا فیصلہ قبول کرو، ہماری حکومت آئی تو کرپشن اور بھتے کا خاتمہ ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریکیں بڑے مقصد کیلئے ہونی چاہئیں ، کسی کی رہائی کیلئے نہیں ہونی چاہئیں۔






















