قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سی ڈی اے ترمیمی بل پر بحث کے دوران وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری اور پیپلز پارٹی کے ارکان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس کے باعث پیپلز پارٹی کے تین ارکان شازیہ مری، آغا رفیع اللہ اور نبیل گبول نے اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا۔
اجلاس کے دوران شازیہ مری نے سی ڈی اے ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی ترقیاتی ادارے کی عمارتوں میں معذور افراد کے لیے سہولیات کا فقدان ہے اور قانون سازی ان کا آئینی حق ہے لیکن حکومت دھمکیوں کے ذریعے اس حق کو روک رہی ہے۔
انہوں نے وزارت قانون کے افسر کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا اعلان کیا جس کے جواب میں طلال چوہدری نے کہا کہ دھمکیاں وہ خود دے رہی ہیں اور وہ تحریک استحقاق کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔
نبیل گبول نے طلال چوہدری کے رویے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو خیرات میں ملی دو تہائی اکثریت نے انہیں مغرور کر دیا ہے لیکن پیپلز پارٹی نے ماضی میں بھی ان کی حکومت گرائی تھی اور اب بھی ایسا کر سکتی ہے۔
نبیل گبول کا کہنا تھا کہ ’جو رویہ منسٹر آف سٹیٹ کا تھا جس طریقے سے وہ بات کر رہے تھے ہمارے ممبرز کو جس طرح جواب دے رہے تھے اس طرح کے رویے سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ مسلم لیگی جو یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس سادہ اکثریت خیرات میں آگئی ہے تو آپ کو پیپلز پارٹی کی ضرورت نہیں ‘۔
اجلاس میں اسلام آباد میں پراپرٹی ٹرانسفر فیس کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز نے کہا کہ فیس میں اضافے کی وجہ سے شہری پریشان ہیں اور ان کے دروازے کھٹکھٹا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی اور سی ڈی اے کی جانب سے فیس میں اضافہ کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔






















