ایرانی پارلیمنٹ نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے عدم تعاون کا بل منظور کرلیا۔
بل کی منظوری کے بعد ایران آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کی رسائی محدود کرسکتا ہے، جو کئی برس سے ایرانی ایٹمی تنصیبات کی نگرانی کر رہی تھی۔
قبل ازیں ایرانی سرکاری میڈیا نے پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف کے حوالے سے لکھا تھا کہ ہم پارلیمان میں ایک ایسے قانون کی منظوری کے لیے کوشاں ہیں جس کے ذریعے ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے درمیان تعاون اس وقت تک معطل رہے جب تک ہمیں اس عالمی ادارے کی جانب سے پیشہ ورانہ رویے کی عملی ضمانت نہ مل جائے۔
ایرانی پارلیمنٹ کی خارجہ پالیسی کمیٹی کے سربراہ عباس گلرو نے کہا کہ تہران کو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے دست برداری کا قانونی حق حاصل ہے، جیسا کہ اس معاہدے کی دسویں شق میں درج ہے۔ یہ بیان تین ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد سامنے آیا تھا۔
دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایران جوہری ٹیکنالوجی سے دستبردار نہیں ہوگا، جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے ہم نے بہت محنت کی۔
ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے نام پر ہم پر جنگ مسلط کی گئی۔ ہمارے سائنسدانوں نے جوہری ٹیکنالوجی کیلئے بہت قربانیاں دیں۔ ایران جوہری پروگرام رکھنے کیلئے مزید پرعزم ہوگیا۔ جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے ہم نے بہت محنت کی ہے۔ ہمارے عوام نے بھی کئی مشکلات کا سامنا کیا۔





















