نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متحد ہونا وقت کی ضرورت ہے۔
استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ جارحیت اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت سے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔
وزیر خارجہ نے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے جس میں ہزاروں خواتین اور بچے شہید ہو چکے ہیں۔
اسحاق ڈار نے زور دیا کہ امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متحد ہونا وقت کی ضرورت ہے اور او آئی سی سے امید ہے کہ وہ ان چیلنجز سے نمٹنے میں بھرپور کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، پاکستان کا پانی روکنا جنگ تصور کیا جائے گا۔
انہوں نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
اسحاق ڈار نے بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جس کے جواب میں پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کیا۔
نائب وزیراعظم نے اسلامو فوبیا کے خلاف مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور امت مسلمہ سے مل کر درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی اپیل کی۔
اپنے خطاب میں انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترک قیادت کی شاندار مہمان نوازی پر شکریہ بھی ادا کیا۔
سعودی اور قازق وزرائے خارجہ سے الگ الگ بیٹھک
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کے موقع پر اسحاق ڈار کی سعودی اور قازق وزرائے خارجہ سے اہم سائیڈ لائن ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں جن میں باہمی تعلقات و تعاون میں کثیر الجہتی وسعت لانے پر اتفاق کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کی سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے ملاقات میں پاک، سعودی تعلقات اور خطے کی صورتحال سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں ممالک کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کی توثیق کی گئی اور تمام شعبوں میں اسٹریٹجک تعاون مزید مضبوط بنانے کےراستے تلاش کرنے پر بات ہوئی۔
قازقستان کے وزیر خارجہ سے ملاقات میں اسحاق ڈار اور مراد نورٹلو نے دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط کرنے کےعزم کا اعادہ کیا۔
ملاقات میں دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور رابطوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔






















