فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات جاری ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس کے کیبنٹ روم میں ظہرانہ دیا جا رہا ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ سے بھی علیحدہ ملاقاتیں متوقع ہیں۔
یہ ملاقات پاک، امریکا تعلقات کی تاریخ میں ایک فیصلہ کن لمحہ سمجھی جا رہی ہے جو پاکستانی عسکری قیادت کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی اہمیت اور اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ تاریخی دورہ پاکستان کی عسکری قیادت کی عالمی شناخت اور امریکی خارجہ پالیسی میں پاکستان کی سٹریٹجک ترجیح کو واضح کرتا ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی حاضر سروس آرمی چیف نے امریکی صدر اور کابینہ سے اس نوعیت کی براہ راست ملاقات کی ہو، بغیر سول حکومت کی موجودگی کے۔
ماضی میں جنرل پرویز مشرف نے بطور صدر جبکہ جنرل راحیل شریف نے 2015 اور جنرل باجوہ نے 2022 میں امریکا کا دورہ کیا تھا لیکن ایسی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں اس سے قبل نہیں ہوئیں۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک،بھارت کشیدگی میں کامیاب ثالثی کی ہے۔
فیلڈ مارشل کو کسی بھارتی وفد سے پہلے وائٹ ہاؤس مدعو کرنا امریکی پالیسی میں پاکستان کی ترجیح کی نشاندہی کرتا ہے، خاص طور پر ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کی جغرافیائی حیثیت مزید اہم ہو گئی ہے اور یہ ملاقات اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ امریکا پاکستان کو اہم علاقائی معاملات میں اعتماد میں لینا چاہتا ہے۔






















