پاکستان کو ایک بار پھر ساڑھے 6 ارب ڈالر کے ایکسٹرنل فنانسنگ گیپ کا سامنا ہے۔ نگران حکومت نے سعودی عرب اور یو اے ای سمیت دوست ممالک اور عالمی اداروں سے مدد لینے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف سے 71 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کیلئے تکنیکی سطح کے مذاکرات جاری ہے۔ پاکستان نے 25 ارب ڈالر کی بیرونی مالی ضروریات میں سے 6.5 ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ کو ختم کرنے کا پلان عالمی مالیاتی فنڈ سے شیئر کردیا۔ ذرائع کےمطابق اس معاملے پر ایک بار پھر سعودی عرب اور یو اے ای سمیت دوست ممالک سے رجوع کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق چین سے قرضہ ری فنانس کرانے کے علاوہ ، بیرونی قرض رول اوور کرانے کی تجویز ہے ۔ اسلامی ترقیاتی بینک ، اے ڈی بی، عالمی بینک سے بھی مدد لی جائے گی۔ کرنٹ اکاونٹ خسارے میں کمی کے زریعے بھی مالی گیپ کم کرنےکا پلان ہے۔
حکام وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ میکرو اکنامک فریم ورک پر بات چیت جاری ہے ۔ رواں مالی سال ساڑھے تین فیصد کا معاشی شرح نمو کا ہدف پورا ہونے کا امکان ہے۔ البتہ مہنگائی 21 فیصد کے ہدف سے زیادہ بلند سطح پر رہنے کا خدشہ ہے۔
اقتصادی ماہرین نے ترسیلات زر، برآمدات اور سرمایہ کاری میں کمی کے پیش نظر بیرونی فنانسنگ کیلئے سنجیدہ کوششوں پر زور دیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ عام انتخابات کے بعد آئی ایم ایف سے جان نہیں چھوٹےگی۔ نئی منتخب حکومت کو قرض کے ایک نئےبڑے پروگرام کیلئے مذاکرات کرنا پڑیں گے۔ دوسری جانب بعض ماہرین کے مطابق نیا اقتصادی جائزہ کامیاب ہو جائے گا لیکن انتخابات کے بعد بھی آئی ایم ایف سے جان نہیں چھوٹے گی۔