پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ وہی لوگ کھڑے ہوتے ہیں جو اقتدار کی تلاش میں ہوتے ہیں جبکہ آدھے سے زیادہ لوگ جو سینیٹ میں بیٹھے ہیں وہ پیسے دے کر آئے ہیں۔
سماء کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو ‘ میں گفتگو کے دوران سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا کہ جب بھی ملک کے اندر غیر آئینی عمل آتا ہے تو وہی لوگ اسٹیبلشمنٹ کو بار بار ملتے ہیں یا ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں جو اقتدار کی تلاش میں ہوتے ہیں۔
نااہل اور کرپٹ لوگوں سے متعلق سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سابق صدور جنرل (ر) ایوب خان اور یحییٰ خان کے دور سے دیکھ لیں ، ہم نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں لیا، ضیاء الحق کے زمانے میں بھی ایسا ہوا، اس کے بعد پرویز مشرف کے دور میں بھی یہی سب کچھ ہوا۔
سابق وزیر اعظم نے سوال اٹھایا کہ 2018 کے الیکشن کے بعد کیا ہوا؟ کیا کوئی قابل آدمی سامنے لایا گیا؟، یا اس کو پنپنے کا موقع دیا گیا؟۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی افسر لیفٹیننٹ سے جنرل تک پہنچتا ہے تو اس کو موقع دیا جاتا ہے، اس کی تربیت ہوتی ہے، اسکی صلاحیت میں اضافہ کیا جاتا ہے پھر وہ اپنے عہدے تک پہنچتا ہے جبکہ سیاسی ایوانوں میں ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہاں ایک آدمی کو 70 کروڑ لے کر سینیٹر بناتے ہیں، سینیٹ کا الیکشن بھی چوری ہوجاتا ہے، چیئرمین سینیٹ بھی بن جاتا ہے، اور بعد میں یہ کہا جاتا ہے کہ یہ سیاستدان ٹھیک نہیں ہیں، یہ بڑے چور ہیں۔
ہمارے ہاں70کروڑ لے کر سینیٹر بنائے جاتے ہیں الیکشن بھی چوری ہوتے ہیں، سینیٹ میں آدھے سے زیادہ لوگ پیسے دے کر سینیٹ میں بیٹھے ہیں، شاہد خاقان عباسی کا دعویٰ#SamaaTV #NadeemMalik #NadeemMalikLive @nadeemmalik pic.twitter.com/x2op35ab23
— SAMAA TV (@SAMAATV) November 6, 2023
ان کا کہنا تھا کہ یہ کونسی سیاست ہے اور یہ تجربے ناکام ہوچکے ہیں اس لئے ان کو اب ختم کریں، ہم سب جانتے ہیں کہ اس ملک میں کون کرپٹ ہے، ہر آدمی جانتا ہے لیکن ہم چپ بیٹھے ہیں، آج سیاست پیسے سے ہوتی ہے۔