بھارت کی معروف فلم"دیوار"کا ایک ڈائیلاگ بہت مشہور ہوا،اس فلم میں ویجے ورما (امیتابھ بچن) نے یہ ڈائیلاگ بولا تھا،ویجے اپنی ماں سمرتی دوی ورما (نیرمالا) سے کہتا ہےکہ ماں،میں اتنا برا ہوں؟میری وجہ سے تمہیں یہ سب سہنا پڑا؟یہ ڈائیلاگ وہ تب بولتا ہے جب وہ اپنی زندگی کےفیصلوں اور اپنی ماں کے دکھوں پرغور وفکر کرتا ہے،کہانی میں ویجے کا کردار ایک ایسے بھائی جیسا ہوتا ہے جسے اپنے بڑے بھائی اور خاندان سے دوری اور ناانصافی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس کے والد (سانجے خان) ایک ایماندار آدمی تھے،لیکن ان کی موت کے بعد خاندان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جس سے ویجے کا رویہ بدل گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے واشنگٹن ڈی سی میں پریس بریفنگ میں بتایا کہ امریکی محکمہ خارجہ کے اعلیٰ حکام نے واشنگٹن کے دورے پر آئے پاکستانی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی۔پریس بریفنگ کے دوران بھارتی صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی پاکستانی وفد سے کیا بات ہوئی کہ وہ دہشتگردی کیخلاف ایکشن لیں گے؟ترجمان امریکی دفتر خارجہ ٹیمی بروس نے جواب میں کہا کہ ان سے کیا باتیں ہوئیں وہ میں آپکو نہیں بتا سکتی۔
بھارت آج سمرتی دوی ورما جیسا درد سہہ رہا ہے اور مودی حکومت اپنے غلط فیصلوں اور ناکام سفارت کاری پر بھارتی عوام سے کہہ رہا ہے کہ میں اتنا برا ہوں جو آپ لوگوں کی بے حسی و بے بسی کا سبب بنا ہوں،آج بھارت کی coercive diplomacy جبر پر مبنی سفارتکاری کے منہ پر زور دار طمانچہ تھا۔بھارت ہمیشہ عالمی سطح پر پاکستان کو دہشتگردی سے جوڑ کر تنہا کرنے کی کوشش کرتا آیا ہے،مگر اب بھارت کوسفارتی سطح پر strategic blowback کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بھارت کی یہ ہمیشہ پالیسی رہی ہےکہ پاکستان کا دنیا میں“سیکیورٹی تھریٹ”کا تصور پیش کیاجائے تاکہ دنیا اسے"روگ اسٹیٹ" تصور کرے۔لیکن بھارت یہ بھول گیا ہے کہ جب Securitization کا بیانیہ ہر بار بغیر ثبوت کے دہرا دیا جائے تو وہ بات گلے پڑ جاتی ہے،دنیا اس بار بھارت کے بیانیے سے تنگ آگئی اور کسی نے یقین ہی نہیں کیا،بھارت کی ساری سفارت کاری پاکستان کو تنہا کرنے کی تھی مگر پاکستان FATF سے لے کر اقوام متحدہ کی کمیٹیوں تک جگہ بنا گیا۔اب بھارت دنیا میں norm entrepreneur کے بجائے agenda pusher سمجھا جانے لگا ہے۔
پاکستان نے soft power diplomacy کو فروغ دیا ہے۔چاہے وہ افغان طالبان و افغان عوام کیساتھ امن ہو،ماحولیاتی کانفرنسز ہوں،یا انسانی حقوق کے معاملات ہوں,پاکستان نےہمیشہ ایک بہترین اور ذمہ دار stakeholderکا تاثر دیا ہے۔پاکستان سفارتی سطح پر کامیابی حاصل کر رہا ہےکیونکہ دنیا جان گئی ہےکہ پاکستان کے متعلق بھارتی بیانیہ جھوٹ اورمنفی پراپیگنڈا تھا۔
بھارتی حکومت اور مودی کی غلط سفارت کاری نے بھارت کو دنیا بھر کی نظروں میں گرا دیا ہے بڑے سے بڑے سفارت کارکی عام سے ممالک کے ڈپلومیٹس بات سننے کو تیار نہیں ہیں،مودی کے انتخاب نے بھارت کو اس نہیج پر کھڑا کر دیا ہے کہ اگلے بیس سے پچیس سال تک بھارت کو اپنی ساکھ بحال کرنے میں لگیں گے،غلط فیصلوں کا نتیجہ غلط ہوتا ہے۔بھارت پاکستان کیخلاف دہشت گردی کا بیانیہ بنا کر خطے سے دوری اور ناانصافی کا تاثر دیتا رہا ہے،اب وہ تاثر گلے کی ہڈی بن گیا ہے جے شنکر جہاں انٹرویو دینے جاتا ہے باڈی لینگوئج بتا رہی ہوتی ہے ہارا ہوا وزیر خارجہ ہے اور مایوسی ویجے ورما والی چہرے پر عیاں ہوتی ہے۔
فرحان ملک نوجوان کالم نگار و بلاگ رائٹر ہیں جنھوں نے بین الاقوامی تعلقات میں ڈگری حاصل کی ہے،وہ ڈپلومیسی، بین الاقوامی تعلقات، سیاست اور جغرافیائی سیاست جیسے موضوعات پر لکھتے ہیں،مختلف ٹی وی چینلز کے میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور گزشتہ دو سال سے سماء ٹی وی سےمنسلک ہیں۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔






















