سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کے بعد حکومت سندھ نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات قاضی نذیر احمد کو عہدے سے ہٹا دیا ہے جبکہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات حسن سہتو اور جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد حسین کو معطل کر دیا گیا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے بتایا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے لیے کمشنر کراچی حسن نقوی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو پر مشتمل دو رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ سندھ حکومت کو پیش کرے گی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ جو مفرور قیدی آج رات تک خود واپس جیل آ جائیں گے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی تاہم، جو قیدی سرنڈر نہیں کریں گے ان کے خلاف جیل توڑنے کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہوں گے جن میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی جا سکتی ہیں اور 7 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مفرور قیدیوں سے اپیل کی کہ وہ بڑی سزاؤں سے بچنے کے لیے خود سپردگی کر دیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملیر جیل واقعہ حکومت کے لیے باعث شرمندگی بنا ہے اور واقعے کو بہت سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے جبکہ واقعے میں دہشت گردی کا کوئی عنصر نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ شب کراچی کی ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں زلزلے کے بعد قیدیوں کو بیرکوں سے باہر نکالا گیا تھا جس کے دوران 200 سے زائد قیدی فرار ہو گئے تھے۔
پولیس نے اب تک 78 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا ہے جبکہ باقی مفرور قیدیوں کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
نوٹیفکیشن
دوسری جانب شہاب الدین صدیقی کو جیل سپرنٹنڈنٹ ملیرجیل تعینات کردیا گیا ہے اور ان کی تعیناتی کے حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی آئی جی جیل خانہ جات حسن سہتو کو معطل کر کے محمد اسلم ملک کو ڈی آئی جی مقرر کر دیا گیا ہے۔






















