مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور یورپی معیشتوں میں ممکنہ کساد بازاری کے خدشات کے نتیجے میں گزشتہ ماہ سونے کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سونے کی فی اونس قیمت میں اس دوران 10 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا، اکتوبر کے شروع میں ایک ہزار 815 ڈالر قیمت والا سونا اب تقریباً 2 ہزار ڈالر فی اونس پر پہنچ چکا ہے، یہ مئی 2023ء کے بعد سب سے زیادہ قیمت ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سونے کی قیمت میں اضافے کا رجحان ابھی ختم نہیں ہوا۔ بلومبرگ کے ایک اعلیٰ ماہر مائیک میک گلون نے پیشگوئی کی ہے کہ 2024ء میں سونے کی قیمت 3 ہزار ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
میک گلون نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ مضبوط امریکی ڈالر کے ساتھ سخت معاشی صورتحال، اسٹاک مارکیٹ میں تیزی اور سود کی بلند شرح کے باوجود سونے نے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ سونا مزید مہنگا ہونے کے راستے پر ہے۔
اگر 2023ء کے آخر تک امریکی کساد بازاری کی پیش گوئیاں درست ثابت ہوئیں تو سونے کی قیمت کو مزید فروغ مل سکتا ہے۔
میک گلون نے نشاندہی کی کہ تانبے اور دیگر صنعتی دھاتوں کی قیمتوں میں کمی عالمی نمو کے کمزور ہونے کی علامت ہے جو کہ بلومبرگ اکنامکس کے خیال میں اس سال کے آخر میں امریکی کساد بازاری کا آغاز ہوگا۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ٹریژری کی بڑھتی ہوئی پیداوار اور سیاسی تناؤ کی وجہ سے امریکی اسٹاک میں بڑی کمی واقع ہوئی۔
پورو سکسینہ نامی ایک تجزیہ کار اور سرمایہ کار کا خیال ہے کہ ایس اینڈ پی 500 کو 2023ء کے آخری حصے میں ایک مختصر ’’ریلیف ریلی‘‘ سے قبل مزید چیلنجز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، لیکن یہ ریلیف قلیل مدتی ہونے کی توقع ہے اور اسٹاک کیلئے مجموعی نقطہ نظر بہت مثبت نہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ 14 ہزار روپے ہے جبکہ دس گرام سونا ایک لاکھ 83 ہزار 471 روپے پر آگیا۔