جنوبی پنجاب میں دھان کی فصل پک کر تیار ہو گئی ہےدھان کی فصل مارکیٹ میں آتے ہی ریٹ آٹھ ہزار روپے من سے کم ہوکر پینتالیس سو روپے من تک پہنچ گئی۔
رپورٹس کے مطابق مارکیٹ میں ریٹ کم ہونے سے کاشتکاروں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا۔ملتان میں چاول کی فصل پک کر تیار ہو گئی ہے50 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر چاول کی فصل کاشت کی گئی تھی۔چار ماہ کی محنت کے بعد کاشت کار دانتری کی مدد سے دھان کی فصل کو کاٹنے میں مصروف ہیں۔ لیکن حکومت نے کسانوں کا دھیان نہیں دی رہی اور بلیک پر ریٹ طے کرنے والوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی جس وجہ سے فصل کا ریٹ کم ہو رہا ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ہم نے چار ماہ کی فصل چاول کاشت کی تھی ۔مہنگی کھاد پانی دیا اب کٹائی کا وقت آیا ہے تو ہمیں چار ہزار روپے من کم ریٹ مل رہا ہے اس میں تو ہمارے اخراجات پورے نہیں ہو رہے۔کسانوں کا مزید کہنا ہے کہ حکومتی سطح پر ریٹ برقرار رہے تو اچھا معاوضہ کمایاجا سکتا ہے۔
چاولوں کی فصل کی کٹائی کرنے والے مزدوروں کا کہنا ہے کہ ہم صبح سویرے اپنے گھر والوں کے ساتھ چاول کے کھیتوں میں آتے ہیں دھان کی کٹائی کرتے ہیں اور ہمیں معاوضہ مل جاتا ہےچاول کی فصل کو کاٹنے کے بعد روایتی طریقے سے چاول کے دانے نکالتےہیں لیکن اس بار ریٹ کم ہونے سے کاشتکار بھی پریشان ہیں۔
خیال رہے کہ حکومت پنجاب اور وفاقی حکومت نے کھاد کی قیمتیں جو مقرر کی تھی اس ریٹ پر کسان کی کھاد ملنا نصیب نہیں ہوئی یوریا کھاد 2 ہزار روپے سے 2500 روپے تک بلیک پر چلتی رہی ہے۔ ڈی اے پی کھاد بھی کم و پیش 3 ہزار روپے بلیک ریٹ پر فروخت ہو تی رہی ہے۔ کسان نے بلیک پر کھاد لیکر فصل تیار کی لیکن حکومت کی ناقص کاگردگی کی وجہ سے کسان بیچارہ پستا جا رہا ہے۔ اب گنے کی فصل کا ریٹ بھی حکومت صیح طریقے سے تعین نہیں کر رہی بلکہ کسانوں کو ہر طرح سے نقصان پہنچ رہا ہے۔