ایران کی پارلیمنٹ نے روس کے ساتھ 20 سالہ اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے کی منظوری دے دی، دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں گہری پیش رفت ہےیہ معاہدہ دفاعی تعاون کے ساتھ ساتھ اقتصادی شراکت داری کے کئی اہم پہلوؤں پر محیط ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے یہ معاہدہ 17 جنوری کو باضابطہ طور پر دستخط کیا تھا، جب کہ روسی پارلیمنٹ نے اپریل میں اس کی توثیق کی تھی۔
معاہدے میں دفاع کی شق شامل نہیں لیکن دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ وہ مشترکہ عسکری خطرات کا سامنا مل کر کریں گے، دفاعی تکنیکی تعاون کو فروغ دیں گے اور مشترکہ مشقوں میں حصہ لیں گے،معاہدے میں معاشی تعاون کے تحت دونوں ممالک بینکاری نظام کو براہ راست منسلک کریں گے اور اپنی مقامی مالیاتی مصنوعات کے فروغ پر کام کریں گے۔
ایران اور روس کی قیادت میں قائم یوریشین اکنامک یونین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ بھی گزشتہ ہفتے نافذ ہو چکا ہے، جس کے ذریعے کسٹم محصولات میں کمی کر کے تجارتی روابط کو وسعت دی جائے گی، یہ دونوں معیشتیں مغربی پابندیوں کی زد میں ہیں ۔
واضح رہے کہ یوکرین میں 2022 سے جاری جنگ کے بعد سے ایران اور روس کے درمیان فوجی تعلقات میں نمایاں گہرائی آئی ہےمغربی ممالک کا دعویٰ ہے کہ ایران نے روس کو یوکرین پر حملوں کے لیے ڈرون اور میزائل فراہم کیے ہیںلیکن ایران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔





















