سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں تعزیرات پاکستان کے سیکشن 323، 330 اور 331 میں ترمیمی بل پر غور کیا گیا۔ یہ بل سینیٹر ثمینہ زہری کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔
بل میں تجویز دی گئی ہے کہ کسی کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے سے متعلق جرائم میں دیت کی رقم کو دو کلو سونے کے برابر کر دیا جائے۔
تاہم وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ دیت کی رقم اس حد تک بڑھانا ظالمانہ لگتا ہے، پہلے ہی کسی کو پتھرماردینےیاجان بوجھ کرنقصان پہنچانےکےجرائم میں جیلیں بھری ہوئی ہیں.
انہوں نے مزید کہا کہ بہتر ہو گا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو بلا کر اس پر رائےلےلیں، اگر کسی کی آنکھ ضائع ہو جائے یا ناک کٹ جائے تو دیت کی نصف رقم ادا کرنا پڑتی ہے، اس لیے معاملے میں احتیاط کی ضرورت ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین نے عدالتی فیصلے بھی طلب کرتے ہوئے کہا کہ دیت کی لاگت سے متعلق عدالتی نظیریں بھی اجلاس میں پیش کی جائیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل اور وزارت داخلہ کے حکام کو طلب کیا جائے گا تاکہ بل پر جامع مشاورت کی جا سکے۔






















