لاہورہائیکورٹ نے دوہرے قتل کیس میں سزائے موت کے مجرم غلام عباس کوبارہ سال بعد بری کردیا۔
چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم اورجسٹس عبہر گل خان پرمشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ ایڈووکیٹ عثمان نسیم نے بتایا ٹرائل کورٹ نےحقائق کا درست جائزہ نہیں لیا،مقدمہ کی ایف آئی آراور پوسٹمارٹم تاخیرسے ہوا ۔ غلام عباس کا مقدمہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ، ٹرائل کورٹ کا سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے۔
پراسیکیوٹرنے اپیل کی مخالفت کی اورکہا غلام عباس کو دوہزارتیرہ میں سحرش اور کامران کے قتل کے مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا ۔ دوہزاربیس میں غلام عباس کوٹرائل کورٹ نے سزائے موت کا حکم سنایا تھااوراس حوالے سے ثبوت موجود ہیں ۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد اپیل منظور کرتے ہوئے غلام عباس کی سزا کالعدم قراردیکر بری کردیا-ملزم کیخلاف تھانہ جھنگ پولیس نےمقدمہ درج کیا تھا ۔






















