چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ قانون بناتی ہے اور ترامیم کرتی ہے۔ پارلیمان کے بنائے قوانین کا عدالتی فیصلوں کے آنے تک ہمیں احترام کرنا ہے۔
دورہ چین کے حوالے سے صحافیوں سے گفتگو میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ 26 ویں ترمیم پر میری کیا رائے ہے وہ ابھی نہیں دینا چاہتا۔ عدالتی فیصلوں کے بعد 26 ویں ترمیم پر ضرور رائے دوں گا، ابھی 26 ویں ترمیم میں چیف جسٹس کے اختیارات میں تبدیلیاں آئیں، چیف جسٹس کو آئین کے مطابق ہی چلنا ہوتا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ مقدمات نمٹانے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ چین کے ججز ہمارے زیرالتوا مقدمات کا سن کر حیران رہ گئے۔ چینی ججزکوکہا مقدمات نمٹانے کیلئے ہی توآپ کے پاس آئے۔ چین کی عدالت میں 367 جج ہیں اور کوئی کیس التوا نہیں۔ چین کےعدالتی نظام میں بھی ہماری طرح 4 فورمز ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا مقدمات نمٹانے کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا ۔ چین نے مصنوعی ذہانت سمیت مختلف امور پر تعاون پر اتفاق کیا۔ چین کی عدلیہ کےساتھ باہمی تعاون کا معاہدہ بھی کیا گیا۔ آذربائیجان، ترکی اور بھارت کے چیف جسٹسز سے بھی ملاقات ہوئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ چین نے مصنوعی ذہانت سمیت مختلف امور پر تعاون پر اتفاق کیا ہے، چین کے دورے پر بھارتی عدلیہ کے ججز بھی تھے، بھارتی ججز کےساتھ بھی بات چیت ہوئی ہے، موجودہ حالات میں بھارتی ججز سے کیا بات ہوئی نہیں بتاؤں گا، حالات ٹھیک ہوجائیں تو بھارت کے ججز کےساتھ ہونے والی گفتگو سے آگاہ کروں گا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی کا اجلاس 26 اور27 مئی کو طلب کرلیا ہے، قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس میں عدالتی اصلاحات ایجنڈے پر غور ہوگا۔ قومی عدالتی پالیسی کمیٹی اجلاس میں تمام ہائیکورٹس چیف جسٹس صاحبان شرکت کریں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اب ہم پیپر لیس ہونے جا رہے ہیں، سپریم کورٹ میں کاغذ کا استعمال کم کیا جائے گا، سپریم کورٹ میں فوجداری مقدمات کے لیے تین بینچ بنا دیے ہیں، فوجداری مقدمات کے لیے دو بینچ مسلسل کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں سزائے موت کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں، مجھے کہا گیا کہ سزائے موت سے زیادہ مقدمات عمر قید کے ہیں، اس وقت سپریم کورٹ میں عمر قید کے1200 کے لگ بھگ مقدمات زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں ایک بینچ صرف سزائے موت کے مقدمات سنے گا، سپریم کورٹ میں جو اچھے کام ہو رہے ہیں وہ بھی عوام کو معلوم ہونے چاہئیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ضلعی عدلیہ میں دوسری شفٹ شروع کر رہے ہیں، شام کی شفٹ میں 2 سے 5 بجے تک مقدمات سنے جائیں گے۔ جو جج شام کی شفٹ میں کام کریں گے ان کی تنخواہ 50 فیصد بڑھائیں گے۔ تجویز دی ہے کہ ضلعی عدلیہ میں ججز بھرتی کا امتحان ہر چھ ماہ بعد ہو۔