چین نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی حمایت ہمیشہ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
جنوبی ایشیا میں بھارت کے جارحانہ اقدامات اور پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال میں پاکستان نے سفارتی محاذ پر ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے ہوئے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس دوران چین نے چٹان کی طرح پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعادہ کیا ہے۔
جمعرات کے روز اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف سے چینی سفیر جیانگ زیڈونگ کی ملاقات ہوئی جس میں چین نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی حمایت ہمیشہ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی مضبوط اور ثابت قدم حمایت پر چین کا شکریہ ادا کیا اور پہلگام واقعے کی شفاف بین الاقوامی تحقیقات کی پاکستانی پیشکش کی توثیق پر بھی چین کے تعاون کی قدر کی۔
انہوں نے صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی چیانگ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کے طور پر 90 ہزار سے زائد جانیں قربان کیں اور اپنے ملک سمیت پوری دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے 152 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان برداشت کیا۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے پانی کو جارحیت کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے اقدام کو انتہائی افسوسناک قرار دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کے جارحانہ اقدامات کا مقصد دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں اور کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہتھکنڈے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے سمیت دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جاری انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت کسی بھی فریق کو یکطرفہ طور پر معاہدے سے انحراف کا حق حاصل نہیں۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ جموں و کشمیر تنازعہ کا پرامن حل ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے اور انہوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کے پاکستانی عزم کو دہرایا۔