ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہاہے کہ پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے، ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کر لئے ہیں ، پاک فوج مشرقی اور مغربی سرحدوں پر چوکنا ہے، فضا سے زمین اور سمندر تک ہر محاذ پر جواب دینے کیلئے تیار ہیں، فوج،فضائیہ اور نیوی ہر وقت تیاری میں مصروف ہے، ہم ہر قسم کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، حملہ کہاں ہو گا یہ بھارت کا انتخاب ہو گا، آگے کہاں جانا ہے یہ ہم بتائیں گے، ہم تیار ہیں، ہمیں آزمانا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان پر الزام تراشی کرنے والے سوشل میڈیا اکاونٹس جعفر ایکسپریس حملے میں بھی استعمال ہوئے، یہ سوشل میڈیا اکاونٹس بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کے سائے تلے چلائے جارہے ہیں جن پر جعفر ایکسپریس حملے سے متعلق ایک روز قبل ٹویٹس کی جاتی ہیں اور اگلے روز حملہ ہو جاتا ہے، بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، بلوچستان میں دہشتگردی میں بھارت کےملوث ہونے کے ثبوت ہیں، پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کے لئے کسی بھی حد جائیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور سیکرٹری خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت الزام تراشی کر رہا ہے کہ اس حملے میں پاکستان کا ہاتھ ہے ، پہلگام پاکستانی حدود سے 230 کلومیٹر دور ہے ، اگر آپ علاقے کو دیکھیں تو یہ پہاڑی علاقہ ہے ، مشکل گزار راستوں سے بھرا ہواہے ، یہاں پر گھوڑوں پر سوار ہو کر یا جیپ پر ہی جایا جا سکتاہے ، جس جگہ واقعہ ہوا وہاں سے پولیس سٹیشن جانے میں تیس منٹ درکا ر ہیں، تو یہ کیسے ممکن ہے کہ پولیس وہاں پر تھی، حالات کا جائزہ لیا اور اس کے بعد انہوں نے پولیس سٹیشن پہنچ کر مقدمہ درج کیا، یہ دس منٹ میں کیسے ممکن ہے ؟۔
انہوں نے کہا کہ واقعہ کے مقدمے میں درج تفصیلات نے بھی کئی سوالات کھڑے کر دیئے ہیں، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ان دہشتگردوں کے ہینڈلرز سرحد کے پار دوسری جانب تھے ، انہوں نے صرف دس منٹ میں یہ اندازہ کیسے لگا لیا ؟، جب یہ واقعہ ہوا تو اس کی کوئی انٹیلی جنس نہیں تھی لیکن جیسے ہی واقعہ ہو جاتا ہے تو صرف دس منٹ میں اتنی انٹیلی جنس ہوتی ہے کہ انہوں نے یہ اخذ کر لیا کہ ان کے ہینڈلرز سرحد پار سے تھے ؟
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ واقعہ کے بعد تین بج کر پانچ منٹ پر بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کی پشت پناہی میں چلنے والے سوشل میڈیا ہنڈلز پر پاکستان پر الزام لگانا شروع کر دیا گیا ، اس کے بعد الیکٹرانک میڈیا نے بھی یہی الزامات لگانا شروع کر دیئے ، جبکہ کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ۔ چار بجے وہ پر اعتماد تھے کہ یہ حملہ مسلمان حملہ آور نے کیاہے ، ہمارا موقف ہے کہ دہشتگرد کا کوئی مذہب نہیں ہے ، یہاں کوئی اسلامک ، ہندو یا کرسچن دہشتگرد نہیں ہے ، کیونکہ دہشتگرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔
ان کا کہناتھا کہ الزام تراشی کے بجائے بھارتی حکومت کو سوالوں کے جواب دینا ہوں گے، دہشتگردی واقعات کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا بھارت کا وطیرہ ہے، بھارت دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کی پشت پناہی میں چلنے والے سوشل میڈیا اکاونٹس جو پہلگام واقعہ پر پاکستان پر الزامات لگارہے تھے یہی سوشل میڈیا اکاونٹس جب میانوالی میں چار نومبر2023 کو حملہ ہوا تو پیشگوئیاں کر رہے تھے ، میانوالی میں دہشتگرد حملے سے ایک دن پہلے یہی سوشل میڈیا اکاونٹس کہہ رہے تھے کہ ’’ کل بہت بڑا دن ہے ، اس لیے آج جلدی سونے جارہے ہیں‘ ، اگلے دن صبح یہی اکاونٹس کہتے ہیں ’ گڈ مارننگ میانوالی‘ ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق یہاں ہم دیکھتے میانوالی میں دہشتگرد حملہ فتنہ الخوارج کی جانب سے کیا جاتا ہے ، اس کے بعد 6 اکتوبر 2024 کو کراچی میں چینی شہریوں پر حملہ کیا جاتاہے ، حملے سے قبل یہی سوشل میڈیا اکاونٹس پر ٹویٹ کیا جاتاہے کہ ’ اگلے چند گھنٹوں میں بڑا دن ہے ‘‘ ۔ اس کے بعد ایک اور ٹویٹ کیا جاتا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ ’ کراچی میں بڑا دھماکہ، مزید تفصیلات آ رہی ہیں ‘۔
سات اکتوبر کی صبح ایک اور ٹویٹ کیا جاتاہے جس میں کہا جاتاہے کہ کراچی ایئر پورٹ کے قریب ایک آئی ای ڈی دھماکہ ہواہے، ایک گاڑی غیر ملکیوں کو لے جارہی تھی ، ایک غیر ملکی زخمی ہواہے جبکہ ایک جاں بحق ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا کہ حالیہ جعفر ایکسپریس حملے میں بھی یہی سوشل میڈیا اکاونٹس پر پیغامات جاری کیئے جاتے ہیں، جن میں کہا گیاہے کہ اپنی نظریں آج اور کل پاکستان پر جمائے رکھو ، اس کے بعد جعفر ایکسپریس پر حملہ کیاجاتاہے ۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارتی جیلوں میں قیدپاکستانیوں کودہشتگرد قراردےکرجعلی مقابلوں میں نشانہ بنایاجاسکتاہے، الزامات کےبجائےہم پہلگام واقعےکےحقائق پرجائیں گے، بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، بلوچستان میں دہشتگردی میں بھارت کےملوث ہونےکےثبوت ہیں،
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معلومات ہیں بھارت نے پہلگام واقعے کے بعدآلہ کار پاکستان میں دہشتگردی کیلئے متحرک کر دیئے ہیں، افواج پاکستان اور ایجنسیاں تمام صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، دنیا دیکھے بھارت نے پاکستان میں 2024سے اب تک 3 ہزار سے زیادہ حملے کرائے، پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں کا اہم اسپانسر بھارت ہے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستانی قوم اور اداروں کا عزم غیر متزلزل ہے، چھٹی سنگھ پورا اور پلوامہ واقعات کو بھی بھارت نے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستانی قوم اور اداروں کا عزم غیر متزلزل ہے۔
پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے، پاک فوج مشرقی اور مغربی سرحدوں پر چوکناہے، افواج پاکستان اور ایجنسیاں تمام صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے الزام تراشی کا سہارا لیتا ہے، پہلگام واقعے پر سوال اُٹھانے والوں کو بھارتی حکومت کی انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے، ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کر لئے ہیں ، پاک فوج مشرقی اور مغربی سرحدوں پر چوکنا ہے، فضا سے زمین اور سمندر تک ہر محاذ پر جواب دینے کیلئے تیار ہیں، فوج،فضائیہ اور نیوی ہر وقت تیاری میں مصروف ہے، ہم ہر قسم کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، حملہ کہاں ہو گا یہ بھارت کا انتخاب ہو گا،آگے کہاں جانا ہے یہ ہم بتائیں گے۔