قازقستان کے وزیر ٹرانسپورٹ مارات کارابائیف نے پاکستان کے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان سے ملاقات کی ہے جس میں دوطرفہ تعاون، خاص طور پر ٹرانسپورٹ، زمینی رابطوں اور تجارتی ترقی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں پاکستان میں قازقستان کے سفیر یرزہان کستافن، قازقستان کی وزارتوں کے ڈپٹی منسٹرز، چیئرمین ٹریڈ منسٹری، ریلوے اینڈ واٹر کے ڈپٹی چیئرمین، وفاقی سیکرٹری مواصلات، این ایل سی، میری ٹائم منسٹری کے حکام اور دیگر سینئر افسران بھی شریک تھے۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان اور قازقستان کے درمیان تجارتی ترقی کے لیے زمینی رابطے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ سڑکوں اور ریلوے کے ذریعے باہمی رابطہ دونوں ممالک کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔
انہوں نے وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ روڈ انفراسٹرکچر کی بہتری کو پاکستان کی ترجیح قرار دیا اور کہا کہ پاکستان افغانستان کے راستے وسط ایشیا سے منسلک ہو سکتا ہے۔
عبدالعلیم خان نے اپنے حالیہ دورہ وسط ایشیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وہاں باہمی تعاون کے خاطر خواہ مواقع دیکھے ہیں۔
ملاقات میں پاکستان اور قازقستان کے درمیان براہ راست پروازوں کے آغاز اور ویزہ سے متعلق معاملات پر بھی گفتگو ہوئی۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ فضائی، ریل اور سڑک رابطوں کے ذریعے وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت و مواصلات کو فروغ دینا پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔
قازقستان کے وزیر ٹرانسپورٹ مارات کارابائیف نے کہا کہ پاکستان میں ان کا قیام خوشگوار رہا اور وفاقی وزراء سے ملاقاتیں نتیجہ خیز ثابت ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ قازقستان آئندہ 5 برسوں میں دیگر ممالک کے ساتھ زمینی رابطوں کو وسعت دینے کا خواہش مند ہے اور پاکستان کے ساتھ دوطرفہ عملی تعاون کے فروغ کو ترجیح دیتا ہے۔
انہوں نے پاکستان کے ساتھ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
پاکستان میں قازقستان کے سفیر یرزہان کستافن نے ملاقات کے دوران تفصیلی بریفنگ دی اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی و لاجسٹک تعاون کے امکانات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے پاکستان کے کراچی اور گوادر بندرگاہوں کے استعمال اور وسط ایشیائی ممالک کے لیے پاکستانی مصنوعات کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
دونوں ممالک نے ٹرانسپورٹ و لاجسٹک کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے ایک جامع روڈ میپ پر اتفاق کیا۔
ملاقات میں پاکستان کی جانب سے وسط ایشیا کے ساتھ تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے خصوصی مراعات دینے کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا۔