عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان آج بھی برقرر ہے کیونکہ امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے باعث سرمایہ کاروں نے تیل کی طلب میں اضافے کی توقعات کم کر دیں۔
برینٹ کروڈ فیوچرز کی قیمت 44 سینٹ (0.7 فیصد) کم ہو کر فی بیرل 65.42 ڈالر پر پہنچ گئی، جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کروڈ کی قیمت 40 سینٹ (0.6 فیصد) کی کمی سے 61.65 ڈالر فی بیرل رہی۔ دونوں بینچ مارک قیمتیں پیر کے روز بھی ایک ڈالر سے زائد کم ہو گئی تھیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق مارکیٹیں امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات کو بغور دیکھ رہی ہیں کیونکہ ان دو بڑی معیشتوں کے درمیان بگڑتے تعلقات عالمی کساد بازاری کا سبب بن سکتے ہیں۔ چین میں تیل کی طلب میں بحالی کے واضح اشارے نہ ہونے اور مستقبل کے حوالے سے بے یقینی کے باعث تیل کی قیمتوں پر دباؤ جاری رہے گا۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق بیشتر ماہرین اقتصادیات کا ماننا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درآمدات پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کی پالیسی سے عالمی معیشت رواں سال کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے۔
چین جو ان ٹیرف کا سب سے بڑا ہدف رہا ہے، نے بھی امریکی مصنوعات پر جوابی محصولات عائد کر کے تجارتی جنگ کو مزید ہوا دی ہے۔ اس صورت حال کے باعث ماہرین نے تیل کی طلب اور قیمتوں سے متعلق اپنی پیش گوئیاں کم کر دی ہیں۔
بارکلیز نے پیر کو 2025 کے لیے برینٹ کروڈ کی قیمت کا تخمینہ 4 ڈالر کم کر کے 70 ڈالر فی بیرل کر دیا ہے، اور اس فیصلے کی وجہ بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی اور اوپیک پلس ممالک کی پالیسی میں تبدیلی کو قرار دیا گیا ہے۔
دوسری جانب تیل پیدا کرنے والے ممالک پر مشتمل گروپ اوپیک پلس کے کئی اراکین جون میں مسلسل دوسرے مہینے کے لیے پیداوار میں اضافہ تجویز کرنے پر غور کر رہے ہیں۔