عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں مجموعی طور پر کمی کا رجحان ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق خام تیل کی قیمتیں ہفتہ وار تنزلی کی جانب گامزن ہیں کیونکہ اوپیک پلس کی پیداوار میں ممکنہ اضافہ اور روس یوکرین جنگ میں ممکنہ جنگ بندی سے تیل کی فراہمی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
اس وقت مارکیٹ میں برینٹ کروڈ فیوچر 66.60 ڈالر فی بیرل جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) خام تیل 62.85 ڈالر فی بیرل پر موجود ہے تاہم ہفتے کے دوران اس میں 2.9 فیصد کمی متوقع ہے۔
دوسری جانب عالمی مارکیٹ کے زیراثر پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوسکتی ہے مگر پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کےلیے ففتھ شیڈول ختم کرنے سے حکومت کو پیٹرولیم لیوی مرضی سے بڑھانے کے اختیارات مل گئے۔
ففتھ شیڈول ختم ہونے سے حکومت پر لیوی کی حد کی پابندی ختم ہوگئی۔ ففتھ شیڈول ختم ہونے سے حکومت لیوی کی کوئی بھی قیمت عائد کرسکتی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا ثمر عوام تک منتقلی سے متعلق کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔
صدارتی آرڈیننس کے مطابق ففتھ شیڈول کے تحت حکومت پیٹرولیم لیوی 70 روپے فی لٹر تک لینے کی پابند تھی تاہم اب حکومت کو پیٹرولیم لیوی مرضی سے بڑھانے کے اختیارات مل گئے۔
یاد رہے کہ 15 اپریل کو واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کر دیا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھی گئی ہیں۔
وفاقی حکومت نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا ثمر عوام کو دینے کے بجائے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کردیا تھا۔ پیٹرولیم لیوی میں اضافہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کیا گیا۔
قانون کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں طے کرنے کا طریقہ کار پہلے ہی موجود ہے۔ جس کے مطابق حکومت قیمتوں میں ردوبدل عالمی مارکیٹ اور ملکی مالی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کرتی ہے۔ وزارت خزانہ اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) ڈیمانڈ ایند سپلائی کا فارمولہ مدنظر رکھتے ہوئے حتمی قیمت کا تعین کرکے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہیں۔