نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ ہم نے دوست ممالک کو اعتماد میں لے لیاہے جبکہ چین نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں اور ترکی نے کہا کہ ہمیں بتائیں ہم کیا کرسکتے ہیں، ہم سارا معاملہ دیکھ رہے ہیں، میں نے کہا کہ ہم پہل نہیں کریں گے لیکن اگر بھارت نے پہل کی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاہے کہ اس وقت تک ہم نے سعودی عرب ، امارات ، قطر ، چین ، برطانیہ، ترکی ، آذربائیجان ،کویت ، بحرین اور ہنگری کے وزرائے خارجہ سے بات کی ہے جبکہ قطر کے وزیراعظم ، متحدہ عرب امارات کے ڈپٹی وزیراعظم سے بات ہوئی، یہ ہمارے قریبی اور دوست ممالک ہیں ، ان کو میں نے ذاتی طور پر جو ہوا اس کی تفصیل فراہم کی ، میں نے تمام دوست ممالک کو بھارت کی سوچ ، بھارت کی تاریخ اور اس کے ساتھ ساتھ ہمارے خدشات کہ بھارت کے ماضی کو دیکھتے ہوئے اس کے کیا عزائم ہو سکتے ہیں ، جیسا کہ ماضی میں پلوامہ ہوا تو 370 کو ختم کر دیا گیا اور مقبوضہ کشمیر کو یونین ٹیریٹری کا حصہ بنا دیا گیا کو سامنے رکھتے ہوئے حقائق بیان کیئے۔
اسحاق ڈار کا کہناتھا کہ یہ دو اڑھائی سال سے لگے ہوئے ہیں کبھی کہتے ہیں کہ حالات بدل گئے ہیں اور کبھی کچھ کہتے ہیں، سندھ طاس معاہدے میں لکھاہے کہ نہ یہ ختم ہو سکتا ہے اور نہ ہی تبدیل ہو سکتا ہے جب تک دونوں ممالک کی مرضی شامل نہ ہو، شائد اس معاہدے کو ختم کرنے کیلئے تمام ڈرامہ رچایا گیا ، پہلگام واقعہ میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے ، ہم بالکل اعتماد کے ساتھ یہ کہہ رہے ہیں کہ اس میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میرے پاس لمبی فہرست ہے ، کچھ ممالک خود بات کرنے کیلئے رابطہ کر رہے ہیں اور کچھ کو ہم نے رابطہ کیاہے، انہیں اعتماد میں لیا جارہاہے اور حقائق بتائے جارہے ہیں، ہم قوم کو اپنے رابطوں کے بارے میں بھی آگاہ کر رہے ہیں، میں سمجھتاہوں کہ چین اور ترکیہ نے بڑا واضح موقف اختیار کیاہے ، میری اتوار کو چین کے وزیر خارجہ سے بات ہوئی ، وہ بریکس کی میٹنگ کیلئے برازیل جا رہے تھے اور اس وقت قازقستان میں تھے ، میری ان سے بڑی تفصیل سے بات ہوئی، انہوں نے دوست اور بھائی ہونے کے ناطے یقین دہانی کروائی کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہمیں خوشی ہے ۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں، ہم متحد ہیں اور یہ وقت کی ضرورت ہے ، چین کے دفتر خارجہ نے اپنا موقف واضح کر دیاہے ، ترکی کے وزیر خارجہ سے بات ہوئی تو وہ قطر جارہے تھے تو انہوں نے کہا کہ ہمیں بتائیں کہ ہم کیا کر سکتے ہیں ہم سب چیزیں دیکھ رہے ہیں، میں نے کہا کہ ہم نے فوری جو ری ایکشن دیا وہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے ، جیسا پہلا جواب دیا، ہماری رپورٹس بتاتی ہیں کہ بھارت کشیدگی کو ہوا دینے کیلئے کوششیں کر رہاہے، ہم پہل نہیں کریں گے لیکن اگر بھارت نے پہل کی تو جیسے کو تیسا نہیں بلکہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔