ماحولیاتی تبدیلیوں نے موسموں سے متعلق پیش گوئی مشکل بنا دی۔
پاکستان موسمی تبدیلی کے بدترین اثرات کا شکار ہے، کبھی تباہ کن سیلاب، کبھی ہیٹ ویو اور قحط سالی تو کبھی ٹینس بال کے سائز کی ژالہ باری ہورہی ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے رنگ بدلتی رتوں نے ماہرین کیلئے موسم کی پیشگوئی مشکل بنا دی۔
جڑواں شہروں خصوصاً وفاقی دارالحکومت میں 16 اپریل کی ریکارڈ ژالہ باری موسمیاتی تبدیلی کی ایک بڑی مثال ہے۔ آن لائن ویدر فورکاسٹ ایپلی کیشن والے کہتے ہیں ایسے حالات کا کئی روز پہلے بتانا مشکل ہے البتہ واقعہ سے کچھ دیر قبل شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ژالہ باری کی صورتحال ہے بہت ارلی ڈیٹیکٹ کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، رائٹ ان گراؤنڈ 30 سے 40 منٹ میں کیا ہو رہا ہے۔ کلیبریشن سے جدت گورنمنٹ کی سپورٹ بھی ہوگی۔ پرائیویٹ سیکٹر انویشن کرتا ہے ہماری پیش گوئیاں اور ہماری موسیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں مزید بہتری ہوگی۔
ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ موسمیات عرفان ورک کا کہنا ہے کہ محکمہ موسمیات جو ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے وہ اسٹینڈرڈ ٹیکنالوجی ہے جو دوسرے ممالک استعمال کر رہے ہیں۔ایڈاوائزری میں لکھا ہوا تھا۔ڈیٹا کوالٹی چیک ہوتا ہے اس کا کے بعد ویب سائٹ پر ڈالا جاتا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے جدید ترین آلات سے استفادہ کرتے ہوئے ممکنہ حد تک درست پیشگوئی کی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے موسم کی پیشگوئی کیلئے جہاں جدت میں سرمایہ کاری کا تسلسل ضروری ہے وہیں نجی اور سرکاری شعبے کے مل کر کام کرنے سے مزید بہتر نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔