وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ باہمی اتفاق تک کوئی نہر کا منصوبہ نہیں بنے گا البتہ اگر اتفاق رائے ہو جاتا ہے تو نہروں کی تعمیر پر غور کیا جا سکتا ہے۔
مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی ) کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نہروں کے تنازع کے حل پر وزیراعظم محمد شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس اہم معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کیا۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ بلاول بھٹو اور وزیراعظم کی ملاقات میں وہ خود موجود تھے جہاں فیصلہ ہوا کہ جب تک صوبوں کے درمیان باہمی اتفاق نہیں ہوتا، کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت صوبوں کی مشاورت کے بغیر کوئی نہر کا منصوبہ آگے نہیں بڑھائے گی اور پانی کے معاہدے 1991 پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ 7 فروری کے ایکنک اجلاس میں نہروں کی منظوری کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے اور پلاننگ ڈویژن اور ایرسا کو ہدایت کی گئی ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ نہروں کی اسکیم پر ایک پیسہ خرچ نہیں ہوا اور بغیر فنڈنگ کے نہریں کیسے بن سکتی ہیں؟۔
انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو گمراہ کیا گیا کہ چولستان کینال بن رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کو اس معاملے میں غیر ضروری طور پر گھسیٹا گیا حالانکہ انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں واضح کیا تھا کہ بغیر اتفاق کے کوئی فیصلہ تسلیم نہیں کیا جائے گا، صدر کی وضاحت کے باوجود کچھ حلقوں نے بدنیتی سے ملائن کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے زور دیا کہ سی سی آئی نے پہلی بار کوئی منصوبہ واپس بھیجا جو ایک تاریخی فیصلہ ہے۔
وزیراعلیٰ نے دھرنے والوں سے فوری طور پر احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ سندھ حکومت نے دھرنے والوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ نہروں کا معاملہ پہلے ہی حل ہو چکا تھا اور پانی کے معاہدے کے مطابق صوبوں کو ان کا جائز حصہ ملنا چاہیے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ باہمی اتفاق تک کوئی نہر کا منصوبہ نہیں بنے گا البتہ اگر اتفاق رائے ہو جاتا ہے تو نہروں کی تعمیر پر غور کیا جا سکتا ہے۔