بھارت کی ہندوتوا پر مبنی مودی سرکار نے پاکستانی میڈیا کی حقائق پر مبنی رپورٹنگ سے تلملا کر سماء ٹی وی، سماء سپورٹس سمیت 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر اپنے ملک میں پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ اقدام 22 اپریل 2025 کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے فالس فلیگ آپریشن کے بعد کیا گیا جسے مودی سرکار نے پاکستانی میڈیا کی سچائی سے جوڑ کر "اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ" مواد پھیلانے کا بے بنیاد الزام لگایا۔
حیران کن طور پر سماء سپورٹس جو کہ خالص کھیلوں کا چینل ہے اور صرف کھیلوں کی خبریں، تجزیے اور لائیو پروگرام پیش کرتا ہے اسے بھی اس پابندی کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ مودی سرکار کی بدنیتی اور پاکستانی میڈیا کے خلاف بغض کو واضح کرتا ہے کہ وہ ایک کھیلوں کے چینل کو بھی سیاسی عداوت کا شکار بنا رہی ہے۔
سماء ٹی وی (1.27 کروڑ سبسکرائبرز) اور سماء سپورٹس (73.5 ہزار سبسکرائبرز) پر بھارتی وزارت داخلہ کی ہدایت پر یہ پابندی عائد کی گئی جو مودی کی فاشسٹ پالیسیوں اور آزادی صحافت پر حملے کا واضح ثبوت ہے۔
بی بی سی، رائٹرز اور اے پی جیسے عالمی میڈیا ہاؤسز کو بھی پہلگام واقعے کی رپورٹنگ پر دھمکیاں دی گئی ہیں۔
یہ اقدام مودی کی فاشسٹ پالیسیوں اور آزادی صحافت پر حملے کا واضح ثبوت ہے جو سچ کو دبانے اور اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔
پاکستانی صحافیوں، تجزیہ کاروں اور سوشل میڈیا صارفین نے اس پابندی کو مودی سرکار کی ہندوتوا ایجنڈے کی عکاسی قرار دیا جو پاکستانی میڈیا کی غیر جانبدار رپورٹنگ سے خوفزدہ ہے۔
مودی کی پالیسیاں جو کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی، آرٹیکل 370 کی منسوخی اور ہندو قوم پرستی کو فروغ دینے پر مبنی ہیں عالمی سطح پر تنقید کی زد میں ہیں اور یہ پابندی مودی کی آمرانہ سوچ کو بھی بے نقاب کرتی ہے جو سچائی اور کھیلوں جیسے غیر سیاسی شعبوں کو بھی اپنی سیاسی عداوت کا نشانہ بنا رہی ہے۔