ضیاء مصطفیٰ ایک معصوم لڑکا تھا جو صرف 15 سال کا تھا اور اپنی زندگی کے ابتدائی دنوں میں ہی بھارت کے ظلم کا شکار ہوا۔ جنوری 2003 میں، ضیاء نے غلطی سے پاک بھارت سرحد عبور کر لی تھی، لیکن بھارتی فورسز نے اسے قید کر لیا اور اس پر جھوٹے الزامات عائد کر کے 19 سال تک بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
ضیاء مصطفیٰ کے خلاف یہ ظلم نہ صرف ایک انسانیت سوز معاملہ تھا بلکہ یہ بھارتی ریاست کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ کیے جانے والے انسانیت سوز سلوک کی ایک اور واضح مثال ہے۔
بھارتی حکومت نے ضیاء کی ماں کو اس کے بیٹے کے واپس آنے کا انتظار کرایا، مگر افسوس کہ وہ اپنے بیٹے کو دیکھے بغیر دنیا سے چلی گئی۔ نہ ہی بھارت نے ضیاء کی لاش تک واپس کی، جس سے کشمیریوں کے دکھوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
دوسری طرف، فرحان خان کی کہانی بھی بھارتی ظلم کی ایک اور ہولناک مثال ہے۔ فرحان خان نے بھی غلطی سے پاک بھارت سرحد عبور کی اور بھارتی فورسز نے اُسے گرفتار کر کے اپنے ٹارچر سیل میں منتقل کر دیا۔
فرحان خان نے اپنی اذیت بھری کہانی میں بتایا کہ کیسے اُسے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے ساتھ جیل میں موجود ایک مسلمان قیدی کی انگلیاں کاٹ دی گئی تھیں، جبکہ فرحان کو جلا ہوا کھانا دیا جاتا تھا۔ فرحان کے والدین نے چار سال تک اپنے بیٹے کی تلاش کی، مگر وہ اسے نہ پا سکے۔
رہائی کے بعد، فرحان خان شدید ذہنی صدمے (پی ٹی ایس ڈی) کا شکار ہو چکا ہے، اور یہ ایک اور انتباہ ہے کہ بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جواب دینا ہوگا۔
ضیاء مصطفیٰ اور فرحان خان کی کہانی نے ایک بار پھر دنیا کو یاد دلایا کہ بھارت میں جیلوں میں قید معصوم کشمیریوں کے ساتھ کیا ظلم ہو رہا ہے۔ یہ ایک انسانیت کی خلاف ورزی ہے، جو ہر سطح پر عالمی برادری کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔
ان کہانیوں پر مبنی ایک دستاویزی فلم ”انوسنٹ لاسٹ“ میں بھارتی جیلوں میں قید مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ اس فلم میں ضیاء مصطفیٰ اور فرحان خان جیسے افراد کے کرداروں کے ذریعے یہ دکھایا گیا ہے کہ بھارتی فورسز کس طرح انسانیت سوز سلوک کرتے ہیں۔
یہ کہانیاں بھارت کی طرف سے مسلمانوں اور پاکستانیوں کے ساتھ کی جانے والی انسانیت سوز زیادتیوں کی ایک اور واضح گواہی ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر بھارت کو ان ظلموں کا حساب دینا ہوگا اور دنیا کو یہ دکھانا ہوگا کہ کس طرح بھارتی حکومت اپنے قوانین اور طاقت کا ناجائز فائدہ اٹھا کر معصوم انسانوں کو تباہ کر رہی ہے۔
ان واقعات نے نہ صرف پاکستانیوں بلکہ کشمیریوں اور مسلمان کمیونٹیز کے دلوں میں ایک گہری تکلیف اور غم کی لہر پیدا کی ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ ان انسانیت سوز ظلموں کا خاتمہ ہو سکے۔