وزیر دفاع خواجہ آصف نے عالمی اداروں سے پہلگام حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت کے پاس نہ کوئی ثبوت ہے نہ انہوں نے تحقیقات کرنا گوارا کیا ۔ عالمی اداروں نے تحقیقات کی تو پاکستان ہر قسم کے تعاون کیلئے تیار ہے۔ بھارتی حکومت نے پہگام حملے کو اندرونی سیاست کیلئے استعمال کیا ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت ایک عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلنا چاہتا ہے۔ پہلگام حملے کو جواز بنا کر سندھ طاس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہم کشیدگی کو بڑھاوا دینا نہیں چاہتے، وہ خطے کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کو چاہیے کہ دہشت گردی کینیڈا، امریکہ اور ہمسایوں کو ایکسپورٹ نہ کرے اور اپنی اوقات میں رہے۔
قبل ازیں سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے حالیہ بیانات میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے سوال اٹھایا کہ آج ہم پہ دہشت گردی کا الزام لگانے والے بتائیں اسامہ بن لادن کو پاکستان کون لے کر آیا تھا ؟۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ اصل میں سویت یونین اور امریکہ کی لڑائ تھی اور لیبل جہاد کا تھا، اسکو اسلام اور کفر کی لڑائ بنانے کے لئیے بن لادن جیسے لوگ پاکستان ایکسپورٹ کیے گئے اور مطلب نکل جانے کے بعد پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا اور ہم آج بھی اس دہشت گردی اور اسکے الزام سے نپٹ رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے بھارت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں لوگوں کو سالہا سال سے محصور رکھا گیا ہے، مستقل کرفیو، ظلم کی انتہا، اور 9 سے 10 لاکھ فوج کی تعیناتی نے ایک پوری نسل کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
انہوں نے مودی سرکار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں، یا تو یہ واقعات آپ کی دہشت گردانہ ذہنیت کا نتیجہ ہیں یا پھر ظلم کی انتہا اسے مٹا دے گی، خون پھر خون ہے، ٹپکے گا تو جم جائے گا۔"
انہوں نے کہا کہ منی پور، ناگالینڈ، تری پورہ، چھتیس گڑھ، پنجاب، اور کشمیر سمیت متعدد علاقوں میں بھارت کی نفرت کی سیاست نے بغاوتوں کو جنم دیا ہے۔ مودی کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ گجرات کے نہیں بھارت کے وزیراعظم ہیں، جو مختلف قومیتوں اور مذاہب کا مجموعہ ہے، یہ ہندوتوا کا پرچار بھارت کے اتنے ٹکرے کرے گا آپ سے گنتی بھی نہیں ہوگی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ دہشت گردی کو کینیڈا، امریکہ، یا ہمسایہ ممالک میں ایکسپورٹ کرنے کے بجائے اپنی اوقات میں رہیں، محبت اور رواداری بانٹیں، نفرت نہیں۔