مقبوضہ کشمیر میں حالیہ دہشتگردی کے واقعے نے بھارتی سیکیورٹی نظام کی ساکھ پر بھی کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔
ایک معروف کشمیری صحافی نے پہلگام حملے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی سیکیورٹی اداروں کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔
صحافی نے سوال اٹھایا کہ جہاں 7 سے 12 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں، وہاں حملہ آور کیسے اتنی آسانی سے کارروائی کرنے میں کامیاب ہو گئے؟
صحافی نے کہا کہ ایک عام کشمیری شہری کو بھی روزمرہ زندگی میں بارہا تلاشی کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، پھر حملہ آور بغیر کسی رکاوٹ کے پہلگام جیسے حساس علاقے تک کیسے پہنچ گئے؟
صحافی نے مزید کہا کہ کیا بھارتی فوج صرف عام کشمیریوں کی تلاشی کے لیے ہے؟ حملہ آور کہاں سے آئے؟ درجنوں چیک پوسٹس عبور کیسے کیں؟ کیا یہ حملہ اندرونی سہولت کاری کے بغیر ممکن تھا؟
کشمیری صحافی کے ان سوالات نے بھارتی سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی اور نیت، دونوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ سیکیورٹی کی اتنی سختی اور بھاری نفری کے باوجود ایسی بڑی کارروائی کا ہونا فالس فلیگ آپریشن کی طرف بھی اشارہ کر رہا ہے۔
ان بیانات سے کشمیر میں موجودہ صورتحال کی سنگینی اور کشمیری عوام کی بے چینی مزید نمایاں ہو گئی ہے، جبکہ بھارت کی جانب سے اس حوالے سے تاحال کوئی شفاف وضاحت سامنے نہیں آئی۔