سربراہ جمعیت علماء اسلام ( جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قوم کو شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی ضرورت ہے۔
بدھ کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی جنرل کونسل نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کیا ہے جبکہ بلوچستان اسمبلی میں بل کی حمایت کرنے والے اراکین سے وضاحت طلب کی ہے اور وضاحت سے پارٹی مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ رکنیت معطل کردیں گے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کی مجلس عمومی کا اجلاس ہوا ہے، جے یو آئی فلسطین کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گی، اسرائیل ناجائز ملک ہے جس کی حیثیت قابض کی ہے، کیا کوئی ملک اپنے دفاع میں بمباری کرتا ہے ؟، بچے اور خواتین شہید کرتا ہے ؟۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پچاس ہزار سے زیادہ پرامن فلسطینیوں کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا اور نیتن یاہو جنگی مجرم ہے جسے عالمی عدالت انصاف نے گرفتار کرنے کا حکم دے رکھا ہے، کئی ملک جنگی جرائم کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ہماری سوچ صف اول سے فلسطینیوں کے حق میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 اپریل کو لاہور میں فلسطین کے حق میں مظاہرہ ہوگا، پنجاب کے لوگ فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کریں گے، 11 مئی کو پشاور میں فلسطینیوں کے حق میں ملین مارچ ہوگا ، 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا ہے کہ جے یو آئی اپنی سیاست کرے گی، بڑے اتحاد کا حصہ بننے کے لیے ہماری کونسل آمادہ نہیں ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے ، جے یو آئی نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کو حقوق سے متعلق صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے، آئے روز کے معاملات میں مشترکہ امور پر شوریٰ اور عاملہ فیصلہ کرے گی ، اگر کسی مسئلے پر اپوزیشن اتحاد کی ضرورت پڑتی ہے تو ہمارے دروازے کھلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ من مانے نتائج کے ذریعے سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کر دی جاتی ہیں، قوم کو شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی کارکردگی اب تک صفر ہے، کے پی اور بلوچستان میں مسلح گروہ دندناتے پھر رہے ہیں، حکومت اور ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ایک سال سے بات چل رہی ہے ، تعلقات میں بہتری آئی ہے، جماعت اسلامی سے اتحاد نہیں ، ایک بیٹھک ہوئی جس کا فائدہ اٹھائیں گے، مختلف جماعتوں سے رابطے قائم کرنا ہمارے نزدیک مثبت اقدام ہے اور امید ہے امیر جماعت اسلامی سے ملاقات کے مثبت نتائج آئیں گے۔