دنیا بھر میں سونا ایک بار پھر محفوظ سرمایہ کاری کی علامت بن گیا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول کو برطرف کرنے کی قیاس آرائیوں نے عالمی منڈیوں میں ہلچل مچا دی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق سونے کی قیمت نے ایک نیا ریکارڈ قائم کر لیا ہے، اور عالمی منڈی میں اس کی قیمت 1.7 فیصد اضافے کے ساتھ فی اونس 3,482.26 ڈالر تک جا پہنچی۔ سیشن کے دوران یہ قیمت 3,494.66 ڈالر فی اونس کی بلند ترین سطح کو بھی چھو چکی ہے۔ امریکی گولڈ فیوچرز بھی 2 فیصد بڑھ کر 3,492.60 ڈالر تک پہنچ گئے۔
اس عالمی رجحان کا براہِ راست اثر خطے میں بھی دیکھا جا رہا ہے، جہاں سونے کی قیمت 1 لاکھ 16 ہزار 440 بھارتی روپے (پاکستانی تقریباً 3 لاکھ 83 ہزار 380 روپے) فی تولہ کی نفسیاتی حد کو عبور کر گئی، جو کہ پاکستان سے بھی مہنگی قیمت ہے، جہاں فی تولہ تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار روپے کا ہے۔
مالیاتی ماہر ٹیم واٹرا کا کہنا ہے، ’ٹرمپ اور پاول کے درمیان بڑھتی کشیدگی اور تجارتی پالیسیوں کے باعث امریکی اثاثے غیر یقینی کا شکار ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے سرمایہ کار ڈالر، اسٹاک اور بانڈز سے نکل کر سونے کی طرف رخ کر رہے ہیں۔‘
بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک امریکی مالیاتی پالیسی پر غیر یقینی چھائی رہے گی، سونے کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان برقرار رہنے کا امکان ہے۔ البتہ بھارت جیسے ممالک میں اس کا اثر عام آدمی کی جیب پر پڑے گا، خاص طور پر وہ لوگ جو روایتی طور پر سونے میں سرمایہ کاری کو محفوظ سمجھتے آئے ہیں۔