بجٹ 2025-26 کے حوالے سے وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ کرلیا۔
آئی ایم ایف کے مطالبے پر غیرضروری اخراجات کم کرنے کےلیے وفاقی حکومت نے 168غیر اہم اور زیرالتوا ترقیاتی منصوبے ہمیشہ کیلئے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزارت ترقی و منصوبہ بندی حکام نے سماء کو بتایا ہے کہ 1.1ٹریلین مالیت کے ان منصوبوں پر اگلے مالی سال میں 850 ارب روپےخرچ ہونے کا تخمینہ تھا جبکہ اب تک ان پر 300 ارب روپے خرچ ہو چکے۔
ان میں سے بعض منصوبے سیکیورٹی وجوہات اور بعض مقدمات کے باعث زیر التوا ہیں ۔ مزید نقصان سے بچنے کیلئے انہیں بند کرنے کا فیصلہ ہوا ۔ نامکمل اور غیر اہم منصوبوں کی فہرست فائنل کی جا رہی ہے ۔ منصوبوں کا تعلق توانائی، چھوٹے ڈیمز اور انفراسٹرکچر سے ہے۔
حکام کے مطانق آئندہ بجٹ میں وفاقی ترقیاتی منصوبوں کیلئے نئی حکمت عملی تیار کی گئی ہے ۔ آئی ایم ایف شرائط کےباعث فارن فنڈڈ منصوبوں کی تکمیل اولین ترجیح ۔ وزارت منصوبہ بندی نے2900ارب کا ترقیاتی بجٹ مانگ لیا ۔
اضافی وسائل کیلئے وزارت خزانہ کو خط لکھا گیا جس کےجواب کا انتظار ہے ۔ وزارتوں نے پہلے سے جاری 100 بڑے قومی ترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کی ہے۔ وہ آئندہ مالی سال میں مکمل کئےجائیں گے ۔
رواں مالی سال کے بجٹ میں1071 ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔ 30 جون تک ان میں سے 276 مکمل کر لئےجائیں گے۔ اگلے3 سے4 سال میں زیادہ اہمیت کے حامل منصوبوں کی تکمیل کا ہدف ہے۔
وفاق نےصوبائی نوعیت کےنئے منصوبے شروع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ زیادہ وسائل سڑکوں، ڈیموں، آئی ٹی، توانائی اور افرادی قوت کی تربیت پر خرچ ہوں گے۔ صرف انتہائی ضروری نوعیت کے نئے منصوبے شروع کئے جائیں گے۔