پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے رہنما اور سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو حکومت سے علیحدہ ہونا پڑا تو 2 منٹ نہیں لگائیں گے، اگر پیپلز پارٹی ن لیگ کا ساتھ نہ دیتی تو الیکشن ہونے میں 9 سال لگ جاتے۔
سماء کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پی پی رہنما ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ جو بھی پانی دریائے سندھ سے نکالا جائے گا اس سے سندھ کا پانی کم ہوگا، وزیراعظم،اسحاق ڈار،راناثنا اللہ کے کچھ بیانات مثبت تھے لیکن کچھ لیگی رہنماؤں نے زخموں پر نمک چھڑکنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم پُر امید ہیں وزیراعظم مثبت فیصلہ کریں گے لیکن کوئی بات نہیں ہو رہی اسی لیے بلاول بھٹو نے جلسوں کی بات کی ہے۔
پروگرام کے دوران وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ نہروں کا ایشو ٹیکنیکل کم اور سیاسی زیادہ ہے، حکومت نہروں یا مائنز اینڈ منرل بل پر کسی صوبے پر اپنا نظریہ نہیں ڈالے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں وسائل کے تقسیم کے معاہدے ہیں، اس میں آئین اور قانون کیا کہتا ہے وہ سب پہلے ہی سیٹل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی نیا کٹا نہیں کھلنے جارہا کہ جو صوبوں کی تقسیم کو تبدیل کردیں، اسی کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی۔
رہنما جے یو آئی ( ف ) سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں مائنز اینڈ منرلز بل کے معاملے پر جن پارٹی اراکین نے ووٹ کیا ان کو شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے جان بوجھ کر صوبوں میں حالات خراب کیے جارہے ہوں، 2صوبوں میں اس وقت بھی سفر کرنا مشکل ہوچکا ہے، وفاقی حکومت خطرے سے باہر نہیں ہے۔
پی ٹی آئی سینیٹر ہمایوں مہمند کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں پاکستان کو نہروں کی ضرورت ہے، کالا باغ ڈیم کو سب سے پہلے بننا چاہیے تھا۔