غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن ختم ہو چکی ہے جس کے بعد اب حکومت پاکستان نے ان کی بیدخلی کیلئے ملک گیر آپریشن شروع کردیا ہے۔
وزارت داخلہ نے ملکی تاریخ میں پہلی بار فارن ایکٹ 1946 کے تحت تمام صوبوں کو غیر قانونی طور پر مقیم افراد کی بے دخلی کا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
حکمنامہ کے مطابق معمولی جرائم میں زیر تفتیش اور سزا یافتہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو بے دخل کردیا جائے گا۔
نگران حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد کوئی پاکستانی غیرقانونی تارکین وطن کو پناہ دینے میں ملوث پایا گیا تو سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
بیدخلی کے منصوبے کا اطلاق پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں پر ہو گا، منصوبے کے اطلاق میں کسی بھی ملک یا شہریت کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جائے گا۔
سکیورٹی فورسز نے میپنگ اور جیو فینسنگ کرکے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی نشاندہی کا عمل مکمل کرلیا ہے۔
سندھ میں مقیم 2 لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کی نشاندہی کا عمل مکمل کیا جا چکا ہے، خیبرپختونخوا میں مقیم 3 لاکھ غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں میں سے رضاکارانہ طور پر واپس نہ جانے والوں کو ہولڈنگ سنٹروں میں منقتل کیا جائے گا۔
پنجاب اور بلوچستان میں بھی غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی بیدخلی کیلئے آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے اور ان کا ڈیٹا اسکیننگ سے چیک کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب افغان شہریوں کا وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے اور حکومتی احکامات کے پیشِ نظر طورخم اور چمن بارڈر سے روزانہ ہزاروں افغان باشندے اپنے وطن واپس جا رہے ہیں۔
31 اکتوبر کو 21,536 افغان باشندے اپنے ملک چلے گئے جن میں 7292 مرد، 5280 خواتین اور 8964 بچے شامل تھے۔
افغانستان روانگی کے لیے 319 گاڑیوں میں 883 خاندانوں کی اپنے وطن واپسی عمل میں لائی گئی اور یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔
اب تک کل 126,017 افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی ہوچکی ہے۔