سپریم کورٹ میں کان پکڑ کر معافی مانگنا وکیل کو مہنگا پڑ گیا، ضمانت قبل از گرفتاری کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل کو جھاڑ پلا دی۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے درخواست گزار محمد ساجد ہجویری کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی جس کے دوران تیاری نہ ہونے پر چیف جسٹس وکیل پر برہم ہوگئے۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ اپنے مؤکل کے دشمن تو نہیں؟۔
قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ آپ ضمانت قبل از گرفتاری کا کیس لڑ رہے ہیں، جو بات پوچھ رہے ہیں وہ آپ بتا نہیں رہے، ہم کیس چلانا چاہتے ہیں آپ کیس چلا نہیں رہے، عدالت کاوقت قیمتی ہے۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے تیاری نہ ہونے پر کان پکڑ کر معذرت کی جس پر چیف جسٹس برہم ہوگئے اور ریمارکس دیئے کہ ’’ یہ عدالت ہے ، بالی ووڈ نہیں ،یہ ڈراما یہاں نہ کریں ‘‘۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار کیخلاف مشینری چوری کرنے کا الزام ہے جس پر وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار نے صرف بلڈنگ کرائے پرلی جہاں کوئی مشنیری نہیں تھی۔
وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حیرانی ہے کہ ضمانت قبل از گرفتاری میں سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کون کرتا ہے؟۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے جج صاحب کی بات کو درست ماننے سےانکار کیا، اگر غلطی کی ہے تو معذرت بھی کریں، آپ کہہ رہے ہیں کہ 5مقدمات ہیں لیکن یہ 8ہیں، آپ کی ہر بات کو ہمیں چیک کرنا پڑے گا۔
بعدازاں ، وکیل نے عدالت سے اپنے رویے پر معذرت کی۔
قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے ہر ممکن کوشش کی کہ درخواست مسترد ہو جائے، آپ کی کوشش کے باوجود عدالت درخواست گزار کو ریلیف دے رہی ہے۔
بعدازاں عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار محمد ساجد ہجویری کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 2 لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی اور کیس میں فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے دیکھتے رہیں سماء نیوز لائیو