پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہاہے کہ یقین دلاتے ہیں کہ سندھ کے پانی کا حق نہیں مارا جائے گا ، پنجاب سمیت کسی بھی صوبے کو سندھ کا پانی نہیں جانے دیں گے ۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسحاق ڈار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جولائی میں کینال کا منصوبہ ایکنک میں آیا، سندھ نے اعتراض کیا، ہم نے اس ایجنڈے کو موخر کر دیا تھا، گزشتہ ہفتے بھی ایکنک کا اجلاس ہوا، ایک بار پھر یہ معاملہ موخر کیا۔اگر پنجاب کوئی چیز بنانا چاہتا ہے تو وہ اپنے پانی سے بنائے، یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں رکے گا، ٹیلی میٹری سسٹم کی منظوری دی، ذمہ داران کو بھی بتا دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ غلط فہمی کی بنیاد پر ہوا دی جا رہی ہے، جن کی سیاست ختم ہو چکی تھی وہ اب کھڑے ہو گئے ہیں، ہم سب مل کر جو بھی جائز مسئلہ ہے وہ حل کرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیں بہت عزیز ہے، ہمارے پارٹنر ہیں جب کہ وزیر اعظم نے سیاسی مشاورت کی ذمہ داری ہماری لگائی ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بہت سے معاملات پر پیش رفت ہو چکی ہے دو چار ایشوز رہ گئے ہیں، ترقیاتی معاملات پر بات ہو رہی ہے، کینال کا مسئلہ ایکنک میں آیا تھا، وزیراعظم کی عدم موجودگی میں مجھے صدارت کرنی پڑتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یقین دلاتا ہوں سندھ کے پانی کا حق نہیں مارا جائے گا، ہم شانہ بشانہ چلیں گے، پنجاب سمیت کسی صوبے کو سندھ کا پانی نہیں جانے دیا جائے گا۔
پیپلز پارٹی رہنما عبدالقادر پٹیل کا ایوان میں اظہار خیال
عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر سندھ میں احتجاج ہو رہا ہے، یہ سیاسی نہیں تکنیکی ایشو ہے،سیاست نہیں ہونی چاہیے، جسے 4 لوگ پوچھتے نہیں وہ بھی آج احتجاج کر رہے ہوتے ہیں، جوکل تک فیڈریشن کے خلاف تھے آج اس معاملے پر باہر نکل آئے ہیں، 2024سے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں ہے،ایکنک میں ہے، سنی اتحاد یا پی ٹی آئی جو بھی ہے،اس معاملے پر ساتھ دینا تودور ،بیٹھی تک نہیں، میرے حلقے کا سمندر کا کھار اپانی لے لیں دوچار گلاس میٹھے پانی کے دے دیں۔
شازیہ مری کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال
شازیہ مری نے کہا کہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے، پانی کے ساتھ امن کا مسئلہ ہے، سیاست برا لفظ نہیں مگر پانی پر سیاست نہیں ہو رہی،یہ تکنیکی مسئلہ ہے، ڈاؤن اسٹریم کوٹری میں لاکھوں ایکڑ زمین ختم ہو چکی ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ڈاؤن اسٹریم پانی کا ضائع نہیں ضرورت ہے، ارسا اس وجہ سے بنائی گئی تھی کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ حل ہو سکے، ارسا نے اپنے مانیٹرنگ والے کام کو چھوڑ کر باقی سب کام کئے ، ارسا نے صرف اور صرف جھوٹے سرٹیفیکیٹس جاری کئے ہیں، صرف یہ بتائیں 6 نہروں کے منصوبے کے لیے پانی کہاں سے لائیں گے؟ کالا باغ ڈیم پر تین صوبے قراردادیں منظور کر چکے ہیں۔