پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے استعفیٰ دیدیا، ان پر برطانیہ میں پلیئرز ایجنٹ کے ساتھ پارٹنر شپ کا الزام ہے۔ سابق کپتان کا کہنا ہے کہ بورڈ سے کال آئی جس میں بتایا گیا کہ 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنادی ہے۔ چیف سلیکٹر نے انضمام الحق کو ملاقات کیلئے طلب کرلیا۔
سابق کپتان اور پی سی بی کے موجودہ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے مفادات کے ٹکراؤ کے الزامات کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔ سابق کپتان پر برطانیہ میں پلئیرز ایجنٹ کے ساتھ پارٹنر شپ کا الزام ہے۔
رپورٹ کے مطابق انضمام الحق نے چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکاء اشرف کو اپنا استعفیٰ بھیج دیا۔
سماء سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان اور چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا کہ بورڈ سے کال آئی تھی جس میں بتایا گیا کہ اس معاملے پر 5 رکنی تحقیقاتی کی کمیٹی بنادی ہے، جس پر میں نے کہا ٹھیک ہے پہلے کمیٹی تحقیقات کرلے۔
پی سی بی نے تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹیم کے انتخاب کے عمل سے متعلق میڈیا میں رپورٹ ہونے والے مفادات کے ٹکراؤ کے حوالے سے الزامات کی تحقیقات کیلئے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی۔
رپورٹ کے مطابق کمیٹی اپنی رپورٹ اور سفارشات پی سی بی کی انتظامیہ کو جلد پیش کرے گی، جس میں پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے ارکان شامل ہیں، پی سی بی لیگل ٹیم کے ممبران بھی تحقیقاتی کمیٹی کا حصہ ہیں، کمیٹی کو 6 روز میں تحقیقات مکمل کرکے پیش کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
اس سے قبل چیئرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی ذکاء اشرف نے چیف سلیکٹر انضمام الحق کو قذافی اسٹیڈیم میں طلب کیا۔ وہ پی سی بی ہیڈ کوارٹر پہنچے جہاں ان سے کچھ معاملات پر پوچھ گچھ بھی ہوئی۔
سایا کارپوریشن کا مؤقف
دوسری جانب اس حوالے سے رابطے پر پلیئرز ایجنٹ کی کمپنی ’’سایا کارپوریشن‘‘ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ انضمام، رضوان اور کمپنی کے سی ای او طلحہ رحمانی کمپنی کے انویسٹمنٹ ونگ کے شعبے کے تحت ای کامرس کمپنی ’’یازو‘‘ کے مالکان میں شامل ہیں، البتہ اس میں کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ایسا ہوتا کہ کھلاڑی اپنے بھروسہ مند افراد کے ساتھ مل کر سرمایہ کاری کرتے ہیں، اس حوالے سے چند اہم مثالیں ساری دنیا میں موجود ہیں، جیسے کے لبرون جیمز، ٹوم بریڈی، وینس ولیمز، سرینا ولیمز، ڈیوڈ بیکھم جو کہ اپنے ایجنٹ اور مینجمنٹ کمپنیز کے ساتھ شراکت داری میں کام کر رہے ہیں اور یہ کمپنی اور اس کے اکاؤنٹ پاکستان میں 2020ء سے ڈیکلیئرڈ ہیں۔
مفادات کے ٹکراؤ کے الزام پر کمپنی ترجمان کا کہنا ہے کہ یازو کمپنی کوویڈ کے دنوں میں 2020ء میں بنی، تب انضمام چیف سلیکٹر نہیں تھے، اس کے مجموعی اثاثے محض 1100 پاؤنڈز ہیں اور وہ کبھی کوئی بزنس نہیں کرسکی، کوئی بھی موجودہ یا سابق کرکٹر سایا کارپوریشن یا اس کے کسی بھی عالمی پارٹنر اداروں میں شیئر ہولڈر نہیں ہے۔
سابق کرکٹرز کا مؤقف
قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ انضمام الحق کا فیصلہ اچھا ہے، عزت سے بڑھ کر کچھ نہیں۔
سابق کرکٹر مشتاق احمد بولے کہ انضمام الحق پر کچھ دنوں میں بہت سے الزامات لگائے گئے، انضمام الحق نے کہا میرا کسی کمپنی سے لنک نہیں، 5 رکنی کمیٹی کی تحقیقات کے بعد دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجائے گا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے دیکھتے رہیں سماء نیوز لائیو