اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں گرفتار صحافی وحید مراد کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔
صحافی وحید مراد کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمے کے سماعت اسلام آباد کی مقامی عدالت میں ہوئی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر سے استفار کیا کہ آپ نے کیا مواد برآمد کیا ہے؟۔
وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اختر مینگل کے الفاظ کو کوٹ کر کے پوسٹ کی ہے، عدالت نے 50 ہزار کے مچلکوں کےعوض صحافی وحید مراد کی ضمانت بعدازگرفتاری منظور کرلی۔
ایف آئی اے کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ اخترمینگل پوسٹ کی بات کی جارہی ہےاس میں کہا گیا کہ بلوچ نسل کشی کی جا رہی ہے۔
دلائل سننےکےبعد عدالت نےوحید مراد کی ضمانت بعد از گرفتاری 50 ہزار کے مچلکوں کےعوض منظور کرلی ۔ تاہم ملزم کی استدعا پر مچلکوں کی رقم 20 ہزار کر دی ۔ وکلا کی جانب سے فوری مچلکے جمع کروانے پر عدالت نے روبکار جاری کر دی اور وحید مراد کو کچہری سے ہی ضمانت پر رہا کر دیا گیا ۔
خیال رہے کہ دو روز قبل صحافی وحید مراد کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کردیا گیا، دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔
وحید مراد نے عدالت میں کہا کہ پولیس دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہوئی، میری ساس کینسر کی مریضہ ہیں اور کینیڈا سے علاج کرانے کے لیے آئی ہیں، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ وحید مراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے، انہوں نے بلوچستان کے حوالے سے کالعدم تنظیم کی پوسٹ شیئر کی تھی۔