جوڈیشل مجسٹریٹ نے صحافی وحید مراد کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
صحافی وحید مراد کو جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے وحید مراد کو ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔
معزز جج کے استفسار پر ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ وحید مراد کو کل رات گرفتار کیا گیا، وحید مراد نے بی ایل اے اور بلوچستان کے حوالے سے پوسٹیں شیئر کیں ، ایکس اور فیس بک اکاؤنٹ کے حوالے سے تفتیش کرنی ہے۔
وحید مراد نے کہا کہ پولیس دروازہ توڑ کر گھر داخل ہوئی، ساس کو بھی مارا گیا، 20 منٹ پہلے مجھے ایف آئی اے کے حوالے کیا گیا۔
دوسری جانب پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلٹس نے صحافی وحید مراد کے جبری اغوا کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے خلاف اس طرح کی کارروائیاں آزادی صحافت اور جمہوری اقدار کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
پی ایف یو جےکےصدر افضل بٹ اور سیکرٹری جنرل ارشد انصاری نے اپنے مشترکہ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وحید مراد کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جائےاور واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں تاکہ ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا کہ ملک میں آزادی صحافت کو دبانے کی کوششیں ناقابل قبول ہیں اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کا یہ سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔ پی ایف یو جے نے پیکا ایکٹ دو ہزار پچیس پر نظرثانی کا مطالبہ بھی کیا ۔